احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
(ترجمہ)اور جب تم عورتوں سے استعمال کے لئے کوئی چیز مانگوتوپردہ کی آڑمیں ہوکر مانگو۔ (۳)لاَ تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ الآیۃ (ترجمہ)اور عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ خود نکلیں ۔ (۴)حدیث: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (لام سلمۃ ومیمونۃ) احتجبامنہ (ای من ام مکتوم فقلنا یارسول اللہ الیس اعمی لایبصرنا ولا یعرفنا فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم افعیا انتہا الستما تبصرانہ‘۔ (رواہ احمد والترمذی وابوداؤد ) (ترجمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمۃ میمونہ رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ ان سے پردہ کرو یعنی عبداللہ بن ام مکتوم نابینا سے ،حضرت ام سلمۃ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا وہ نابینا نہیں ہیں ہم کو دیکھ نہیں سکتے ،توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا پھر تم بھی اندھی ہو کیا تم اس کو نہیں دیکھتیں ؟ (احمد ،ترمذی،ابوداؤد) (۵)المرأۃ عورہ فاذاخرجت استشرفہا الشیطان، رواہ الترمذی۔ (ترجمہ) عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے جب وہ باہر نکلتی ہے توشیطان اس کو تاکتا ہے (اور اس کے پیچھے لگتا ہے ) (ترمذی) ان آیات واحادیث میں پردہ کے تیسرے درجہ کا ذکر ہے (یعنی یہ کہ عورت دیوار یاپردہ کے پیچھے آڑ میں رہے کہ اس کے کپڑوں پر بھی اجنبی مردوں کی نظر نہ پڑے یہ اعلیٰ درجہ کا پردہ ہے ۔(ثبات الستور ص۱۲)