احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
ہے اس سے ثابت ہوا کہ نگاہ نیچی رکھنا زیادہ مشکل کام نہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ شریعت مقدسہ نے آسانی کے واسطے تدبیر بتلائی ہے اور اسی واسطے پردہ کاحکم رکھا ہے ۔لوگ کہتے توہیں کہ پردہ کی کیاضرورت ہے اصل گناہ یعنی زنا نہ کیاجائے ،پردہ ہو یانہ ہو ، میں کہتاہوں کہ ذرائع کو اختیار کرنے کے بعد بھی اگر مقصودمیں کامیابی ہوجائے تو بہت ہے چہ جائیکہ ذرائع کو اختیار ہی نہ کیا جائے اور کامیابی کی امید رکھی جائے ،میں کہتاہوں کہ پردہ کے بعد بھی زناسے بچ جاؤ توبڑی بات ہے کیونکہ شیطان کے اثر سے کہیں بے پردگی ہوجاتی ہے اور پردہ کو توڑکر امید رکھنا کہ زنا سے حفاظت رہے گی سراسر حماقت ہے ،ان لوگوں نے شرعی انتظام کو بالکل لغوسمجھا ہے ۔ ذرابتائیں کہ اس آیت میں یَغُضُّوْا کو یَحْفَظُوْا پر مقدم پر مقدم کرنے میں کیا حکمت ہے سوائے اس کے کہ شرمگاہ کی حفاظت کے لئے اس کو مقدم کیا ہے کیونکہ وہ حفاظت کا ذریعہ ہے ،شریعت کو حفاظت کا اتنا اہتمام منظور ہے کہ اس کے لئے ذرائع اختیارکرنے کا حکم دیا ، نیزشریعت کے نزدیک شرمگاہ کی حفاظت اس قدر مشکل ہے جس کے لئے ذریعہ اختیار کرنے کو ضروری بتلایا ہے اور براہ راست کا میابی (یعنی زنا سے بچے رہنے کو) عادۃً ناممکن قرار دیا ، مگر یہ شخص جو پردہ کا مخالف ہے شریعت کی اصلاح کرنا چاہتا ہے کہ وہ تو ایک کام کو اتنا مشکل سمجھتی ہے اور یہ اس کو آسان سمجھیں ۔ صاحب تجربہ کرکے دیکھ لیجئے کہ جہاں پردہ نہیں ہے وہاں زبانی دعویٰ جو کچھ بھی ہو ، لیکن زنا سے حفاظت بالکل نہیں ، پردہ کے مخالفین کے گھروں میں جب ایسے واقعات ہوں گے اس وقت ان کی آنکھیں کھلیں گی ،بہت اچھا یہ پردہ کو توڑکر