احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
ہے کہ اپنی وضع اور طریقہ چھوڑ کر دوسرے کی وضع اور طریقہ، فیشن خوشی سے تب ہی اختیارکرتا ہے ،جب اس کی طرف دل سے جھکے ،اور نافرمانوں کی طرف جھکنے پر دوزخ کی وعید فرمائی ہے ،اس سے صاف معلوم ہوا کہ ایسی وضع اور طریقہ اختیارکرنا گناہ ہے ۔ (حیات المسلمین ص۲۲۶،الافاضات ص۳۲۵ج۸،۲) حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضع( یعنی فیشن وغیرہ) میں کسی قوم کی مشابہت اختیارکرے وہ ان ہی میں سے ہے ۔ (احمد ،ابوداؤد) فائدہ: یعنی اگر کافروں فاسقوں کی وضع بنائے گا وہ گناہ میں ان کا شریک ہوگا ۔ حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر دوکپڑے کسم کے رنگے ہوئے دیکھے فرمایا یہ کفار کے کپڑوں میں سے ہے ان کو مت پہنو۔(مسلم) فائدہ: ایسا کپڑا مرد کے لئے خودبھی حرام ہے مگر آپ نے ایک وجہ یہ بھی فرمائی ’’کہ یہ کفار کے کپڑوں میں سے ہے ‘‘ معلوم ہوا کہ اس وجہ میں بھی اثر ہے، پس یہ وجہ جہاں بھی پائی جائے گی یہی حکم ہوگا۔ (حیات المسلمین ص۲۲۶) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ لعنت کرے ان مردوں پر جو عورتوں کی شباہت بناتے ہیں ،اور ان عورتوں پر جومردوں کی شباہت بناتی ہیں ۔(بخاری) ابن ابی ملیکۃ سے روایت ہے کہ حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا کہ ایک عورت مردانہ جو تہ پہنتی ہے ،انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے