احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
تیار ہوگئیں ،پھر ان کو شبہ ہوا اور عہدکیا کہ اب ساری عمر بھی ان میموں کا کبھی منہ نہ دیکھوں گی کہ اس ساحرہ(جادوگرنی) نے تومیری عمر بھر کی حیا اور غیرت کو ایک منٹ میں اپنی تقریر سے مغلوب کردیا کہ اس وقت مجھے ڈاکٹر کے سامنے آنے سے بھی غیرت نہ روکتی تھی ،ان کا کیا اعتباریہ ظالم تو اپنی تقریر سے کسی کادین بھی بدل دیں تو تعجب نہیں ۔ صاحبو! اس بات کو معمولی نہ سمجھو اس کی بہت احتیاط ضروری ہے خصوصاً یہ جومشن کی میمیں (عیسائی ڈاکٹر عورتیں ) ہیں ان سے تو بہت ہی احتیاط لازمی ہے یہ اپنے مذہب کی تبلیغ بڑی باریکی سے کردیتی ہیں کہ سننے والے کو پتہ بھی نہیں چلتا مگر اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ مخاطب کے ذہن میں ان کے مذہب سے نفرت نہیں رہتی ،اور بعض توعلاج کے ساتھ ساتھ وہ مذہبی گفتگو بھی صاف صاف کرتی رہتی ہیں میں نے بہت واقعات ایسے سنے ہیں کہ بعض عورتوں نے میموں (عیسائی ڈاکٹرعورتوں ) کا علاج شروع کیا پھر ان پر ایسا اثر پڑا ، کہ کمبختوں نے دین بدل دیا، اور بعض نے دین نہیں بدلا توپردہ کرنا چھوڑدیا،اوربعض نے لباس اور زیور وغیرہ میں ان کا طرز اختیار کرلیا ،یہ توسب سے کم درجہ کا اثر ہے ،اور اب روزبروز اس کی زیادتی ہورہی ہے ۔ (الکمال فی الدین ص۷۹) ایک شخص نے بیان کیا کہ ایک لڑکا نوتعلیم یافتہ ہے وہ اپنی بیوی سے متنفر ہے اور اس کے رشتہ داروں میں کوئی لڑکی ہے وہ ایم ،اے پاس ہے اس سے اس کا تعلق ہے اور اس لڑکی کامیلان بھی اس کی طرف ہے اور اس لڑکی کے ماں باپ نے جواس کی شادی کرنا چاہا تو اس نے صاف انکار کردیا اور یہ کہا کہ ہم اپنی مرضی کا ڈھونڈیں گے ،جس کا ہم نے تجربہ کرلیا ہے ۔