احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
عورتوں کے لئے زیارت قبور میں تین قول ہیں ۔ (۱)ایک مطلقاً ممانعت کا لقولہ علیہ السلام لعن اللہ زوارات القبور۔ (۲) دوسرا مطلقاً جواز لقولہ علیہ السلام کنت نہیتکم عن زیارۃ القبور فزوروہا ،قالوا لمّانسخ النہی بلغ الرخصۃ الرجال والنساء جمیعا۔ (۳) تیسرا قول تفصیل کا ہے ،اس طرح کہ اگر زیارت سے مقصود عذبہ نوحہ وغیرہ کرنا ہو تب توحرام ہے (اور یہی مصداق ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی حدیث کا اور اگر عبرت وبرکت کے لئے ہو تو بوڑھی عورتوں کوجانا جائز ہے (اور یہی مصداق ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ثانی کا) اورجوان عورتوں کو جانا ناجائز جیسا کہ مساجدمیں آنا لقول عائشہ رضی اللہ عنہا لوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رای مااحدث النساء بعدہ لمنعہن ،یہ تفصیل ردالمحتار میں خیر رملی سے نقل کرکے کہا ہے وہوتوفیق حسن۔ اور اس حکم میں عرب وعجم کی عورتیں سب برابر ہیں ،ہماری شریعت سب کے لئے یکساں ہے ،(خلاصہ کلام یہ کہ بوڑھی عورتوں کے لئے عبرت کے لئے جانا جائز ہے جوان عورت کے لئے ناجائز ہے اور اسی پر فتویٰ ہے ۔(واللہ اعلم) (امدادالفتاویٰ ۷۵۳ج۱با ب الجنائز)