احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
یادھوبن یاکنجڑن وغیرہ جہاں گھر میں آئی اور سیانی لڑکیاں فوراً پردہ میں ہوگئیں ،اس طریقہ سے ان میں حیاوشرم پوری طرح پیداہوجاتی ہے ،بیباکی اور دیدہ چشمی نہیں ہونے پاتی پہلے لوگوں نے اس قسم کی بعض حکمت کی باتیں ایجاد کی تھیں سوواقعی ان میں بڑی مصلحت ہے ، گو بعضی فخر کی باتیں ہیں ان کو مٹاناچاہئے لیکن یہ حکمت کی باتیں دستورالعمل بنانے کے قابل ہیں ،اور جہاں ان پر عمل ہے وہاں کی لڑکیا ں عموماً حیادار اور عفیف (پاکدامن) اور خاوند کی تابعداری ہوتی ہیں ۔ (حقوق البیت ص۳۳) فرمایا یہاں پر میں نے سب رسموں کے چھڑانے کی کوشش کی گووہ فی نفسہٖ مباح ہی ہوں کیوں کہ اس میں عارضی مفاسد تھے مگر دورسموں کے چھڑانے کی کوشش نہیں کی کیونکہ ان میں مصالح تھے ،ایک تو لڑکی کو ہفتہ دوہفتہ کے لئے مائیوں بٹھانے(یعنی شادی سے پہلے اس کو گھر سے باہر نہ نکلنے اور ایک کونے میں بیٹھے رہنے) کی رسم ہے ،میں نے اس کو نہیں چھڑایا اس میں حیا کا تحفظ ہے ۔ اور ایک منہ پر ہاتھ رکھنے کی رسم ہے اس میں بھی حیاکا تحفظ ہے ۔ (الافاضات الیومیہ ص۱۵۷ج۲)