احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
کرتے ہیں اور اگر کوئی ان کی بیوی یابہن سے ایسی حرکت کرے توغصہ سے کانپنے لگیں ، وہ خوب جانتے ہیں کہ لوگوں پر ان برائیو ں کا بھی اثر ہوتا ہے اور ایسے اثرات کا ہونا تمدنی انتظام کے لئے سخت مضر (نقصان دہ) ہے ، لیکن اس جاننے کے باوجود نفسانی خواہشات ان کو اندھا کردیتی ہیں ،اور اس وجدانی اثر کا راز یہ ہے کہ تمدن میں بہ نسبت عورتوں کے مردوں کو زیادہ دخل ہوتا ہے اس واسطے الہام الٰہی سے ان میں یہ خیال پیداہوگیا ہے کہ ہر شخص کی بیوی دوسرے سے علیحدہ ہو اس میں دوسرا شخص کسی قسم کی مزاحمت نہ کرے،اور زنا کی اصل یہی مزاحمت ہے ،اس لئے یہ خیال اور یہ اثر ہرشخص کا فطری اور وجدانی ہوگیا ہے ،پس ایک سبب توزنا کی حرمت کا یہ فطری امر ہے ۔ اور دوسرا سبب ایک عقلی مصلحت ہے وہ یہ کہ زناسے نسب مخلوط ہوجاتا ہے اور نیزوہ قتل وفساد کا سرچشمہ ہے اس لئے یہ بھی بہت برا ہے اسی لئے خدا تعالیٰ فرماتا ہے ۔وَلاَ تَقْرَبُوْا الزِّنَا اِنَّہ‘ کَانَ فَاحِشَۃً وَّسَائَ سَبِیْلاَ (ترجمہ) یعنی ان اسباب کے نزدیک بھی نہ جاؤ جن سے زناتک نوبت پہنچے کیونکہ زنابے حیائی کاکام اور برا طریقہ ہے ۔ اور اسباب کے نزدیک نہ جانے کا یہ مطلب ہے کہ بیگانہ (اجنبی اور غیرکی) عورتوں کو نہ دیکھو اور نہ ان کے حسن محاسن کی باتیں سنو جن کو دیکھ کر یاسن کر تمہارے خیالات زنا کی طرف برانگیختہ ہوں اور جن سے زناتک نوبت پہنچے۔ (المصالح العقلیہ ص۳۲۳)