احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
قال اللہ تعالیٰ :’’وَلَایَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیَعْلَمُ مَایَخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ۔‘‘ (پارہ ۱۸ سورہ نور آیت ۳۱) وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: ’’لاتدخل الملٰئکۃ فیہ جرس وقال مع کل جرس شیطان۔‘‘ (رواہ ابوداؤد) جس زیور کی آواز پیداہو وہ دوقسم کے ہیں ،ایک وہ جو خود بھی بجتا ہوجیسے گھونگرویاباجہ دار جھانور اس کا پہننا تو اس وجہ سے کہ حدیث میں جرس سے نہی آئی ہے ،بالکل ممنوع ہے اور قرآن میں یہ مراد نہیں ۔ اور دوسری قسم وہ ہے جو خود نہیں بجتا مگر دوسری چیز سے لگ کر آواز دیتا ہے جیسے چھڑے اورکڑے (اور چوڑیاں ) اس کا پہننا جائز ہے اور اسی کی نسبت اس آیت میں حکم ہے کہ پاؤں زور سے نہ رکھیں یعنی پہننا درست ہے ،مگر اس کا ظاہر کرنا فتنہ اور اجنبیوں کے میلان کے خوف سے درست نہیں (لیکن) بعض عورتیں منیہار(مردوں ) سے چوڑیاں پہنتی ہیں یہ بڑی بیہودہ بات( اوربالکل حرام ہے) (بہشتی زیور ص۱۸۸ج۳) فائدہ: چوڑیاں سب (قسم کی پہننا ) جائز ہے ۔ (امدادالفتاویٰ ص۱۲۶ج۴)