احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
چنانچہ ارشاد ہے: لاَجُنَاحَ عَلَیْہِنَّ فِی اٰبَائِہِنَّ وَلَااَبْنَائِہِنَّ وَلَا اِخْوَانِہِنَّ (الایۃ) وَلَایُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلاَّ لِبْعُوْلَتِہِنَّ اَوْاٰبَائِہِنَّ اَوْاٰبَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْاَبْنَائِہِنَّ اَوْاَبْنَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْاِخْوَانِہِنَّ اَوْبَنِیْ اِخْوَانِہِنَّ اَوْنِسَائِ ہِنَّ (الاٰیۃ) (ترجمہ) اوراپنی زینت کے مواقع کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں مگراپنے شوہروں پر یا اپنے باپ پر یا اپنے شوہر کے باپ پر یا اپنے بیٹوں پر یااپنے شوہر کے بیٹوں پر یا اپنے بھائیوں پر (خواہ حقیقی ہوں یا ماں باپ شریکی اور چچا زاد ماموں زاد بھائی وغیرہ مراد نہیں )یااپنے بھائیوں کی اولاد پر یا اپنی بہنوں کی اولاد پر (یہاں بھی حقیقی یاماں اورباپ شریکی بہنیں مراد ہیں چچازاد خالہ زاد ،ماموزاد بہنیں مراد نہیں )یااپنی عورتوں پر۔ مراداس سے مسلمان عورتیں ہیں ، کیونکہ وہی اپنی کہلاتی ہیں ،توان آیتوں میں یہ نہیں فرمایا اولنساء اگر اس طرح فرماتے تو مطلب یہ ہوتا کہ مسلمان عورتوں کو سب عورتوں کے سامنے آنا ،اور اپنے زینت کے مواقع کا کھولنا جائز ہے ،لیکن حق تعالیٰ نے اونسائہن فرمایا ہے جس کا ترجمہ ہے ’’اپنی عورتیں ‘‘ اور باتفاق مفسرین اپنی عورتیں وہی ہیں جو مسلمان ہیں ۔ پس مطلب یہ ہوا کہ مسلمان عورتوں کو مسلمان عورتوں کے سامنے اپنی زینت کے مواقع کا کھولنا جائز ہے ،کافرعورتوں کے سامنے گلااور سر اور کلائیاں اور پنڈلیاں کھولنا جائزنہیں ،اس میں بکثرت عورتیں مبتلا ہیں وہ یہ سمجھتی ہیں کہ عورتوں سے کیا پردہ حالانکہ شریعت میں کافرعورتوں کا حکم مثل اجنبی مرد کے ہے ۔ (الکمال فی الدین للنساء ص۸۰)