احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
ہوتا ہے ،چونکہ ایسے موقعوں پر (اور ایسے رشتہ داروں سے) فتنہ ہونا سہل ہے اس لئے اور زیادہ احتیاط کا حکم ہے ۔ مسئلہ: علماء نے فساد زمانہ کو دیکھ کر بعض محرموں کونامحرموں کے مثل قراردیا ہے ،احتیاط وانتظام کی وجہ سے ،جیسے خسراور جوان عورت کا داماد،اور شوہر کا بیٹا اور اسکی دوسری بیوی اور دودھ شریکی بھائی وغیرہم،اہل تجربہ کو معلوم ہے جو کچھ ایسے تعلقات میں فتنہ وفساد واقع ہورہے ہیں ۔ مسئلہ: جو شرعاً نامحرم ہو اس کے سامنے سراور بازواور پنڈلی وغیرہ بھی کھولنا حرام ہے اور اگر بہت ہی مجبوری ہو مثلاً عورت کو ضروری کاموں کے لئے باہر نکلنا پڑتا ہے یاکوئی رشتہ دارکثرت سے گھر میں آتاجاتا رہتا ہے ،اور گھر میں تنگی ہے کہ ہر وقت کاپردہ نبھ نہیں سکتا ایسی حالت میں جائز ہے کہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کلائی کے جوڑ تک دونوں پاؤں ٹخنے کے نیچے تک کھولے رکھے اور اس کے علاوہ اور کسی بدن کا کھولنا جائزنہ ہوگا۔ پس ایسی عورتوں کولازم ہے کہ سرکو خوب ڈھانکیں کرتہ بڑی آستین کا پہنیں ، پاجامہ غرارہ دارنہ پہنیں اور کلائی اور ٹخنے نہ کھلنے پائیں ،کوئی مجبوری نہ ہوتو اتنا بھی ظاہر نہ کریں بلکہ گھر میں بیٹھیں اور شرعی یاطبعی ضرورت سے نکلیں تو برقع پہنیں جیسا کہ شرفاء میں معمول ہے ۔ مسئلہ: جس عضو کا ظاہر کرنا جائز نہیں جس کی تفصیل اوپر گذرچکی ہے اس کو مطلقاً دیکھنا حرام ہے ،گوشہوت بالکل نہ ہو،اور جس عضو کا ظاہر کرنا اور نظر کرنا جائز ہے اس میں یہ قید ہے کہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو ،اور اگر ذرا بھی شک ہو تو اس وقت دیکھنا حرام ہے ۔