گھر کے نظام کی تدبیر خاندان کی افزائش
اور ان امورکی بجا آوری میں نفس کا مجاہدہ۔
نکاح کی خصوصیات اور فوائد
فائدہ1:
حصول اولاد اور یہی اصل مقصود ہے‘ نکاح سے مقصود بقائے نسل انسانی ہے جبکہ شہوت کو اس کا سبب بنا یا گیا ہے۔ حصول اولاد میں چار اعتبار سے قرب خداوندی کا حصول ہے ،کیونکہ شہوت کی برائیوں سے حفاظت کا ذریعہ نکاح ہی ہے۔ لوگوں کو اس کا علم ہو جائے تو کوئی بھی اللہ سے کنوارے پن کی حالت میں ملاقات کرنا پسند نہ کرے۔
پہلی وجہ… یہ سب سے باریک وجہ ہے جو کہ عوام کی سمجھ سے بالاتر ہے، جبکہ اہل بصیرت کے ہاں سب سے قوی اور برحق ہے۔ ان اہل بصیرت کے ہاں جو اللہ کی صنعت اور حکمتوں میں غور کرتے ہیں۔ اس کی تفصیل یوں ہے کہ آقا جب اپنے غلام کوبیج اور کھیتی باڑی کے اوزار دے اور کھیتی باڑی کے لیے اسے زمین بھی تیار کر کے دے دے‘ اور بندہ یعنی اس کا غلام کاشت کاری بھی کر سکتا ہو اور پھر آقا بھی اسے یہ ذمہ داری دے دے‘ پھر اگر وہ کاہلی سے کام لے اور اوزاروں کو اور بیج کو بیکار اور ضائع کر دے اور آقا کے سامنے کوئی حیلہ بہانہ بنا کر پیش کر دے تو وہ غلام اپنے آقا کے عتاب اور ناراضگی کا لازماً مستحق ہو گا۔
اب دیکھئے! اللہ پاک نے زوجین کو پیدا کیا‘ مذکر اور مؤنث کو پیدا فرمایا‘ مرد کی ریڑھ کی ہڈی میں نطفہ بنایا اور عورت کے وجود میں نطفے کے مستقر کے طور پر جگہ بنائی اور رگیں اور نالیاں پیدا کیں اور مرد ‘ عورت دونوں پر اسباب شہوت کو مسلط کر دیا۔
یہ تمام امور اور افعال اہل عقل و خرد کو اس بات کی دعوت دے رہے ہیں کہ یہ سب کچھ مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔
پھر دیکھئے خالق کائنات نے اس حقیقت کو اپنے رسول کی زبان سے بیان فرما دیا:
تناکحوا تکثروا…
’’نکاح کرو ‘ تمہاری تعداد بڑھے گی‘‘
(مصنف عبد الرزاق: ۱۳۹۱)
بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ صراحتاً حکم دیا ہو اور خفیہ طور پر مباح قرار