لگاؤ کا اظہار بسااوقات نرا بناوٹی رہ جاتاہے اور جلد ہی ایک دوسرے کو بیزار کردیتاہے ۔
ساس کا چڑ چڑا پن:
سسرال کے دیگر افراد کے مقابلے میں ساس اور سسر کو خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے، گھر کا سارا نظام انہی پر منحصر ہوتا ہے، ہر کام میں انہی کا دخل ہوتاہے ۔دولہا ان کا تابع اور فرمانبردار ہوتاہے اس لئے جو حق ان کو لڑکے پر ہے وہی حق دلہن پر بھی ہونا چاہئے ، جس طرح لڑکا ان کااطاعت گزار اور فرمانبردار ہے اسی طرح بہو کو بھی ہونا چاہئے ۔
چنانچہ ساس بہوسے وہی برتاؤ کرنا چاہتی ہے جو اپنے لڑکے سے کرتی ہے ‘لیکن بہو یہ خیال کرتی ہے کہ یہ ساس کی زیادتی ہے ، سو اگر ساس بہو کو کسی کام کے کرنے کا حکم دیتا ہے تو بہو اسے نظر انداز کردیتی ہے ۔
لیکن ذرا سوچیئے تو سہی! کیا آپ کی ساس آپ کے شوہر کی ماں نہیں ؟… اور یہ بھی سوچئے کہ اگر آپ کا شوہر آپ کی ماں سے اسی طرح کا برتاؤ کرنے لگے تو کیا آپ کو مسرت ہوگی، یا آپ کے دل پر کوئی برا اثر نہ ہوگا؟
عموماً بہویہ شکوہ کرتی ہے کہ ساس بڑی چڑ چڑی ہے … ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں …لیکن کیا ہم عمر کے تقاضے کو بھول جائیں ؟… چڑچڑا پن تو ایک طرح کا غصہ ہے، جذبات کا بے قابو ہوجاناہے، ہر وہ شخص جس میں جسمانی قوت کی کمی ہو اور جذباتی طوفان زیادہ ہو ،تو یہ نشیب وفراز اس کی طبعیت کو چڑ چڑا بنا دیتا ہے ۔
جس طرح بڑھاپا لا علاج بیماری ہے اور چڑچڑا پن بڑھاپے کو لازم ہے اس لئے وہ بھی لاعلاج ہے ۔
البتہ آپ کے پاس اس کا ایک علاج ہے اور وہ ہے برداشت ، بہتر یہی ہے کہ آپ ساس‘ سسر کے چڑ چڑے پن کو یہ سوچ کر نظر انداز کردیں کہ وہ معذور ہیں ، پھر آ پ دیکھیں گی کہ آپ کا یہ ضبط و تحمل ان کے چڑ چڑے پن کو ختم کردے گااور دوسری طرف وہی باتیں جو آپ کو آگ پر کروٹ دلاتی تھیں وہ بالکل معمولی اور بے ضرر معلوم ہونے لگیں گی۔
ساس کا حکم سر آنکھوں پر:
ساس کی ہر بات کو ہمیشہ اپنے حق میں مضر خیال نہ کریں آخر اس