کہنے لگی: حضرت امیر معاویہ کے ہاں آپ کا مقام و مرتبہ ہے۔ ہمارے پاس خادم نہیں اگر آپ ان سے کہہ دیں تو وہ آپ کو خادم اور مال سے نوازیں گے۔
ابو مسلم کہتے ہیں: اے اللہ! کس نے میری بیوی کو خراب کر دیا!
ہوا یوں کہ ایک عورت ان کی اہلیہ کے پاس آئی اور کہنے لگی:
تمہارے خاوند کا حضرت امیر معاویہ کے ہاں بڑا رتبہ ہے اگر تو ان سے کہے کہ وہ حضرت سے سوال کریں تو حضرت انہیں خادم اور مال عطا کر دیں گے‘ ابھی وہ عورت ان کے گھر میں ہی بیٹھی ہوئی تھی کہ اس کی بصارت جانے لگی اور وہ کہنے لگی:
اری! تمہارے چراغ کو کیا ہوا گل ہوتا جا رہا ہے؟
اسے اپنے گناہ کا احساس ہو گیا‘ فوراً حضرت ابو مسلم کے پاس آئی اور ان سے روتے ہوئے کہنے لگی:
اللہ سے دعا کیجیے کہ اللہ پاک میری بصارت لوٹا دیں۔
ابو مسلم نے دعا کی اور اللہ پاک نے اس کی بصارت لوٹا دی۔
یاد رکھیے! ہرگز ایسا نہ کیجیے کہ جب آپ کے خاوند گھر میں داخل ہوں تو آپ ان کے سامنے کوئی شکایت رکھ دیں یا گھر کا کوئی مسئلہ فوراً ہی پیش کر دیں۔ وسعت ظرفی کا مظاہرہ کیجیے اور سب کچھ اپنے سینے میں محفوظ رکھیے‘ مناسب وقت پر انہیں مطلع کیجئے۔
خاوند کی روانگی کا وقت:
کپڑے پہننے میں ان کی مدد کیجئے‘ انہیں خوشبو لگایئے‘ جوتے تیار رکھیے‘ ہاتھ تھامتے ہوئے دروازے تک ان کے ہمراہ آیئے‘ دیکھیے کہ جو کچھ وہ ساتھ لے جانا چاہتے ہیں وہ موجود ہے‘ اگر وہ کوئی بات یا چیز بھول گئے ہیں تو انہیں یاد کرایئے‘ اور انہیں دعا دیتے ہوئے رخصت کیجئے۔
اگر وہ کسی دور دراز کے سفر پر جا رہے ہوں تو معمول سے زیادہ اپنے جذبات کا اظہار کیجئے‘ انہیں خوب دعاؤں کے ساتھ رخصت کیجئے‘ سفر کے لوازمات تیار کیجئے‘ اگرا نہیں یاد رکھنا مشکل ہو تو اشیاء لکھ لیجئے‘ انہیں باور کرایئے کہ جدائی کے یہ لمحات آپ کے لیے کس قدر دشوار ہوں گے‘ آپ کی زندگی ان ایام میں گویا آگ کے انگاروں پر ہو گی اور آپ کو ان کا کس قدر انتظار ہو گا۔
کہیں اس وہم میں نہ رہ جایئے کہ میں تو اپنے خاوند کا ان کی آمد پر اس