ایثار کے ایک لمحے کے ذریعے آپ خلوص و محبت کے 100 لمحات خرید سکتی ہیں۔ کسی کے دل کو اپنی آغوش محبت میں گرفتار کرسکتی ہیں اور ابدی سکون و راحت حاصل کرسکتی ہیں۔
خوش کلامی دلوں کو موہ لیتی ہے:
انسانی وجود میں زبان کی اہمیت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ صبح ہوتے ہی تمام اعضاء زبان کے آگے ہاتھ جوڑے بیک زبان کہتے ہیں:
’’بڑی بی! ذرا سنبھل کر! اگر آپ درست رہیں تو ہماری عافیت کا سامان ہوجائے گا اور اگر آپ بگڑگئیں تو بس ہماری خیر نہیں!‘‘
یہ زبان دلوں کو جوڑتی بھی ہے اور توڑتی بھی۔ اس زبان سے نکلا ہوا ایک کرخت جملہ زندگی بھر کی محبت بھری اداؤں پر پانی پھیر دیتا ہے۔ جبکہ جذبات کی رو میں بہنے والا مقابل اس ایک جملے کو زندگی بھر کی محبت پر ترجیح دے دیتا ہے اور تعلقات خراب ہوجاتے ہیں۔
اعلیٰ اخلاقی قدر تویہ ہے کہ کوئی آپ کو گالی دے رہا ہو اور آپ اس کے لئے دعائیں کر رہی ہوں۔ اگر آپ کے دل میں اس کے لیے ایسے جذبات ہوں گے تو یہ جذبات ضرور زبان پر بھی آئیں گے ‘کیونکہ زبان دل کی ترجمان ہے۔ جب زبان ان خیالات کی ترجمانی کرے گی تو مقابل کے دل کو موم کردے گی۔
گھروں میں ہونے والے اکثر جھگڑوں کی ذمہ داری بے چاری زبان پر ہی عائد ہوتی ہے۔ اکثر و بیشتر اس کی ترشی بے چارے وجود کو برداشت کرنی پڑتی ہے۔
یاد رکھیے! آپ کے میاں کی دن بھر کی تھکاوٹ کو آپ کے دو جملے لمحہ بھر میں ختم کرسکتے ہیں۔ در در کی ٹھوکریں کھاکر گھر بیٹھنے والے اس شخص کے لیے آپ کا ایک محبت بھرا خلوص والا جملہ کافی ہے۔
انسان کے لیے اس کا خاندان بڑا عزیز ہوتا ہے۔ اگر اس کے سامنے اس کے خاندان کے کسی فرد کی برائیاں بیان کی جائیں تو وہ یقینا سیخ پا ہوجائے گا۔ ایسے جذبات کا اظہار انسان اس شخص کے سامنے کرتا ہے جس کے ساتھ کوئی دلی معاملہ نہ ہو‘ جس کی برائی کو دیکھ کر آپ کے دل کو سکون ملتا ہو‘ اسے جلتا بھنتا دیکھ کر آپ کو راحت ملتی ہو۔ لیکن جس ماحول میں آپ نے زندگی گزارنی ہے‘ اس ماحول کا ہر فرد اگر خوشی و سکون میں ہوگا تو یہی آپ کی راحت کا باعث ہوگا۔