v اپنے خاوند کے سامنے جھوٹ نہ بولنا‘ کیونکہ جھوٹ انسانی نفس میں شک کو پیدا کردیتا ہے اور یہ ازدواجی زندگی کے لئے زہر کی حیثیت رکھتا ہے۔
v سخت اعصابی نقصات سے ہمیشہ دور رہنا۔ یہ تمہارے گھر کو جہنم کے مانند بنادیں گے۔
v حسن و جمال اختیار کرنے میں اسراف اور فضول خرچی سے بچنا۔ چاہے تمہارا خاوند غیور ہی کیوں نہ ہوکیونکہ یہ باتیں غیور شخص کوغصہ دلاتی ہیں۔ اور اس کے ذہن میں اس بات کو پیوست کردیتی ہیں کہ اس کی بیوی شاید کسی اور کے لیے بنتی سنورتی ہے۔ اگرچہ حقیقت میں ایسا نہ ہو۔
v اپنے خاوند کے سامنے کسی اجنبی شخص کی تعریف نہ کرنا۔ کیونکہ خاوند اس کو ناپسند کرے گا۔ بلکہ وہ تو یہ بھی پسند نہ کرے گا کہ اس کے سامنے کسی اور مخلوق کی اس پر برتری بیان کی جائے۔
v پیٹونہ بننا۔یہ نسوانی حسن کو تباہ کردیتا ہے اور یہ حیوانی حدود تک جاپہنچاتا ہے۔
ایک باپ کی اپنی بیٹی کو نصیحت:
اے میری بیٹی!
کچھ باتیں ایسی ہیں کہ جن کا تعلق تمہارے خاوند کی رضامندگی کے ساتھ بہت گہرا ہے۔ تم میں سے کسی کے لیے راہ فرار نہیں وہ ایک دوسرے کی سعادت کا باعث ہوںگے یا بدبختی کا۔
ہمیشہ ابتدائی منافرت سے بچنا کیونکہ ایک کے ساتھ دوسری جنم لیتی ہے اور پھر یہ شعلہ دراز ہوجاتا ہے۔
جہاں تک ممکن ہوسکے اپنے خاوند کی اطاعت کرنا‘ اس کا مذاق اڑانے اور بیوقوفی کی حرکتیں کرنے سے باز رہنا۔ غیرت مندی میں حد سے نہ بڑھ جانا کیونکہ یہ جدائی کی چابی ہے۔ حد سے زیادہ عتاب والا معاملہ بھی نہ کرنا کیونکہ یہ بغض کو پیدا کرتا ہے۔
v اپنی صحت کا خصوصی خیال رکھنا۔ بناوٹی حسن و جمال سے گریز کرنا کیونکہ یہ انسانی جلد کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔
v گھر کے کام کاج میں جس قدر ہوسکے ہمت سے کام لینا۔ اور یاد رکھنا کہ گھر سے باہر کے کام کاج تمہارے خاوند کی خصوصیات ہیں اور گھر کے کام کاج تمہارے ساتھ خاص ہیں۔