ضروریات اور خصوصیات کی تمام اشیاء اسی میں رکھتا ہے‘ وہ ہر چیز اس میں لا رکھتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اس گھر میں اس کی بیوی اس کی ہر چیز کی نگہبان ہے۔ اور وہ اس پر مکمل بھروسہ رکھے ہوئے ہوتا ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ کسی اور کو اس کی کسی بات کا علم ہو۔ لیکن اگر اس کا یہی اعتماد ختم ہو جائے اور اسے اپنے گھر میں ہی سکون نصیب نہ ہو تو بتایئے زندگی کے یہ چند دن کیسے گزریں گے؟
ایک بات اور بھی ذہن میں رکھیے‘ اپنے خاوند کے ماضی کے بارے کھود کرید کرنے سے گریز کیجئے اور اگر آپ سے کوئی اس موضوع پر بات بھی کرے تو اسے اپنا خیر خواہ مت خیال کیجئے۔ کیونکہ ممکن ہے کہ اس کے ماضی نے اپنی آغوش میں اس کے کئی ایک ایسے راز دفن کر رکھے ہوں جنہیں معلوم کر کے آپ کو خود افسو س ہو۔
اس سب کو لغو خیال کیجئے اور زندگی کو ایک نیا رخ دینے کے لیے اس وصیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کیجئے:
من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعینہ
’’آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ باتوں کو چھوڑ دے‘‘۔
یاد رکھیے! جب اعتماد اٹھتا ہے تو سوء تفاہم بڑھتا ہے جوانسان کو شقاوت کی انتہاء تک پہنچا دیتا ہے۔ یہی چیز اختلافات کا بیج بوتی ہے۔ توکیوںناں …آپ اسی بیج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور رازوں کا دفینہ اپنے سینے میں دفن کر کے بھول جایئے۔
خاوند سے گفتگو:
خاوندکے سامنے ہر بات سچی کریں ، اور اسی میں بھلائی خیال کریں، اگر اسے آپ کی بتائی ہوئی کسی بات کے بارے معلوم ہو کہ یہ جھوٹ تھا تو یاد رکھئے! بدگمانی پید ا ہوگی، طرح طرح کے خیالات جنم لیں گے۔
اسی بدگمانی کی وجہ سے گھر اجڑتے اور خاندان منتشر ہوتے ہیں۔ کبھی ایسی بات کی تصدیق نہ کیجئے جو لوگ آپ کے خاوند کی عیب جوئی کے لیے کریں۔ چاہے وہ اس کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، اور نہ ہی کبھی اپنے خاوند کی غیبت کیجئے ، اور نہ ہی کبھی کسی دوسرے کو اس کی غیبت کرنے کی اجازت دیں۔
یہ تو ہر مسلمان کا فرض ہے کہ دوسرے مسلمان کے بارے کسی کو غیبت