اٹکا ہوا تھا اب خاتون خانہ کے نشیمن محبت میں گرفتار ہوچکا ہے۔ بیگم کی تازگی اسے بھی تازہ دم کردیتی ہے اور وہ خانہ داری میں اس کا ہاتھ بٹانے لگتا ہے۔
لیکن اگر مرد اور عورت دونوں ہی سماجی کاموں سے فارغ ہوکر گھر کو پلٹیں تو دونوں ہی تھکے ہوں گے۔ ایک دوسرے کو دیکھ کر ان کی تھکاوٹ دور ہونے کی بجائے انہیں کوفت ہورہی ہوگی۔ ادھر بچے بھوک کے مارے بلبلا رہے ہوں گے‘ ادھر شوہر نامداردردوں سے کراہ رہے ہوں گے۔ بیچاری عورت جو پہلے سے تھک کر چور ہوگی دوبارہ تھکاوٹیں برداشت کرنے کے لیے تیارنہ ہوگی۔
یہ ایک دن کا معمول نہ ہوگا بلکہ یہ تو زندگی بھر کا مشغلہ ہوگا‘ نتیجتاً دونوں میں چڑچڑاپن پیدا ہوگا۔ بات بات پر جھگڑے شروع ہونے لگیں گے۔ مرد عورت کو کوسے گا‘ اور عورت مرد کو۔ زبانیں تیز ہونے لگیں گی۔پیار ومحبت کی باتوں کا سرے سے خاتمہ ہوجائے گا اور بات نااتفاقی پر جاٹھہرے گی۔
اقتصادی خرابی:
عورت مغرب کے چکر میں یوں پھنس گئی کہ اس نے خیال کیاکہ جب کمانے والے دو فرد ہوں گے تو آمدنی کا تناسب بڑھے گا اور زندگی خوشگوار ہوجائے گی۔
حالانکہ بے چاری نے یہ نہیں سوچا کہ اگر دونوں سماج کے کاموں میں مصروف ہوں گے تو امور خانہ داری کون بجالائے گا؟
یقینا برتن دھونے‘ گھر کی صفائی ستھرائی کے لیے کوئی خادمہ لانی پڑے گی‘ بچوں کی نگہداشت کے لیے علیحدہ آیا رکھنا ہوگی۔ اب تو بے چاری کپڑے بھی نہ دھوسکے گی‘ وہ بھی Dry Cleaner کے پاس بھیجنے پڑیں گے۔ دوپہر کا کھانا تو دونوں کو شاید باہر سے کھانا پڑے۔ بچوں کے لیے علیحدہ سے منگوانا پڑے۔ رات کا کھانا بھی عموماً باہر سے ہی لانا پڑے۔
میزان خود کرلیجئے‘ میں نے موٹی موٹی باتیں گنوادیں۔ اب غور کیجئے ! آمدنی کے تناسب میں جو اضافہ ہوا‘ بھلاوہ سو دمندرہا یا نہیں؟
جسمانی کمزوری:
کام کرنے والی خواتین عموماً جسمانی بے چینی‘ اعصابی کمزوری اور نفسیاتی اضطراب اور قلق کا شکار ہوجاتی ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ عورت ناقص الخلقت ہے۔ اسے اللہ پاک نے امور خانہ داری