خوشگوار زندگی کا حصول
اللہ پاک نے قرآن کریم میں جہاں مرد و عورت کی تخلیق کو ذکر فرمایا ہے، وہیں اس کے مقصد کو بھی واضح کردیا:
{لِتَسْکُنُوْا ِالَیْھَا} (سورۃ الروم)
تاکہ مردعورت سے سکون حاصل کریں۔
پھر فرمایا:
{وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً} (سورۃ الروم)
تمہارے درمیان محبت اور رحمت و شفقت کا رشتہ پیدا فرمادیا۔
ہر انسان دل کے سکون ،سروراورغموں کے زوال کا خواہش مند ہے، کیونکہ خوشگوار زندگی کا حصول اسی صورت میں ممکن ہے، اسی کے ذریعہ دائمی خوشی و سرور حاصل ہوتاہے۔
لیکن یاد رکھئے!اس خوشی و سرور کو حاصل کرنے کے لئے مختلف اسباب اختیار کرنا پڑتے ہیں، کچھ دینی ہیں،کچھ طبعی اور کچھ عملی۔ اس کائنات میں صرف مؤمنین ہی ایسے خوش بخت افراد ہیں جو ان اسباب کو کلی طور پر حاصل کر سکتے ہیں۔
ایمان اور عمل صالح:
مومن کی نجات کا دارو مدار ایمان اور اعمال صالحہ ہیں ۔اس کی زندگی میں جب تک ان دونوں کی رونقیں بحال رہیں، اس کی زندگی کا حسن و خوشحالی برقرار رہتی ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے:
{مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہ‘ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَلَنَجْزِیَنَّھُمْ اَجْرَھُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ}
(سورۃ النحل:97)
’’جس نے نیک کام کیا مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان بھی رکھتا ہے تو ہم اسے ضرور اچھی زندگی بسر کرائیں گے اور ان کا حق انہیں بدلے میں دیںگے ،ان کے اچھے کاموں کے عوض میں جووہ کرتے تھے‘‘
اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے وعدہ کیا ہے کہ اس دنیا میں خوشگوار زندگی کے حصول کے لئے ایمان اور عمل صالح اساسی حیثیت رکھتے ہیں ۔اگر یہ دونوں چیزیں مومن کو میسر ہیں تو یہ زندگی بھی سروراور ابتھاج والی ہے اور آنے والی زندگی بھی اچھے بدلے والی ہے۔
وجہ اس کی کیا ہے؟