بھی خوبیوں کی مالک بنیئے‘ پیسے کو مناسب انداز میں خرچ کرنا سیکھئے‘ زندگی میں سو طرح کی ضروریات ہیں‘ ضٍرورت پڑنے پر اگر انسان یہ عذر کرے کہ پیسے نہیں تو لوگ سوائے بدنامی کے کچھ اور نہیں دیتے۔ ضرورت کے و قت کے لیے رقم سنبھال کر رکھیے۔
کام آنے والے مال کو جمع کرنا:
بعض لوگوں کو یہ خیال ہوتا ہے کہ مال جمع کرنادرست نہیں،حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں!…ہمارے سامنے بہت سی ایسی احادیث اور افعال سلف موجود ہیں ،جن سے اس کی اجازت کی طرف اشارہ ملتاہے۔
حضرت عمروبن العاص سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اے عمرو!اچھا مال نیک آدمی کے لئے بہتر ہے‘‘
معلوم ہو اکہ مال کے حقوق کی بجا آوری کرنے والے کے لئے مال جمع کرنا مباح ہے ۔
حضرت عمر بن الخطاب ایک مرتبہ محمد بن مسلمہ کے پاس سے گزرے ،دیکھا کہ وہ کھجور کے چھوٹے چھوٹے پودے زمین میں لگا رہے ہیں ‘تو آپ نے پوچھا :تم کیاکر رہے ہو؟
کہنے لگے:جو آپ دیکھ رہے ہیں ،دراصل میں لوگوں سے مستغنی ہونا چاہتا ہوں۔پھر یہ اشعار سنائے:
استغن او مت فلا یفررک ذو نشب
من ابن عم لا عم و لا خال
انی اظل علی الزوراء اعمرھا
ان الحبیب الی الاخوان ذوالمال
’’تو مالدار بن جا یا مر جا ،تجھے تیرا مالدار چچا زاد ،یا چچا یا ماموں دھوکے میں نہ ڈالیں۔میں ایک لچر بات کو مضبوط کرتا جا رہا ہوں کہ بے شک دوستوں میں محبوب وہی ہوتا ہے جو مالدار ہو‘‘
یہ معلوم کر کے رکھیے کہ ہر وقت کن کن اشیاء کا موجود ہونا ضروری ہے۔ اشیاء کو بر وقت منگوا کر رکھیے۔ عین وقت پر اگر چیز موجود نہ ہو تو بڑی دشواری ہوتی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وقت آنے پر چیزیں مانگنی پڑیں۔
برتنوں کی مناسب تعداد سنبھال کر رکھیں اور مناسب تعداد عام استعمال میں لائیں۔ مہمانوں کی خاطر مدارت کے لیے انہیں استعمال کریں۔ لیکن