موجود نہ ہوں‘ یا اسی طرح کی کوئی اور صورت پیدا ہو جائے تو یاد رکھیے! شیطان آپ کے دل میں مختلف وساوس پیدا کر دے گا اور منفی جذبات و خیالات پیدا ہوں گے۔
ابن حزم ؒ عورتوں کے امورکے بہت ماہر تھے‘ فرماتے ہیں:
’’میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کسی عورت کو پتہ چلے کہ اسے کوئی اجنبی مرد دیکھ رہا ہے یا اس کی آواز سن رہا ہے اور اس کی حرکات و سکنات میں اور بول چال میں تبدیلی نہ آئے۔ اس کے الفاظ کی ادائیگی کا حسن پہلے سے بڑھ جاتاہے‘ اس کی حرکات و سکنات میں عجیب کشش پیدا ہونے لگتی ہے‘ اور یہی حالت مردوں کی بھی ہے‘‘۔
اور اگر عورت اپنی زیب و زینت کا اظہار بھی کرے تو پھر تو کیا ہی کہنے۔ (طوق الحمامۃ‘ صفحہ ۲۷۱)
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ سے پوچھا:
عورت کے لیے بہترین چیز کیا ہے؟
فرمانے لگیں: نہ تو وہ مرد کو دیکھے اور نہ مرد اسے دیکھے۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس جواب کو بہت پسند فرمایا۔ (رواہ البزار و الدار قطنی)
گھر سے باہر نکلنے کے آداب:
خاوند کی اجازت کے بغیر کسی بھی صورت میں گھر سے باہر قدم نہ رکھیے۔ چاہے وہ معاملہ آپ کے نزدیک کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو۔
ایک خاتون کے والد بیمار ہو گئے‘ وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم! میرے ابا بیمار ہیں اورمیرا خاوند مجھے ان کی تیمارداری کی اجازت نہیں دے رہا۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرو۔
اس عورت کے والد انتقال کر گئے ‘عورت نے جنازے میں حاضری کی اجازت مانگی تو خاوند نے وہ بھی نہ دی۔ اس نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تیرے اپنے خاوند کی اطاعت کرنے کی وجہ سے اللہ پاک نے تیرے والد کی مغفرت فرما دی۔
(اخرجہ الطبرانی و عبد بن حمید باسناد ین عن انسؓ)