کا خیال رکھنا تو وہ بھی تیری انتہائی عزت کرے گا۔ جتنی زیادہ تو اس کی موافقت کرے گی اس سے زیادہ وہ تیرا ساتھ چاہے گا۔
اور یقین کرلے کہ تجھے حقیقی خوشی اس وقت نصیب ہوگی جب تو اپنی مرضی کو اس کی مرضی پر قربان کردے گی اور اپنی خواہش کو اس کی خواہش پر مقدم کرے گی خواہ اس میں تمہارا بھلا ہو یا برا۔
اللہ تمہار بھلا کرے گا میں تمہیں الوداع کرتی ہوں ۔
دوسری نصیحت:
ایک ماں نے اپنی بیٹی کو اس کی شادی کے وقت نصیحت کرتے ہوئے کہا:
اے میری بیٹی! تو اپنے بدن کو صاف ستھرا رکھنے سے کبھی بھی بے خبر نہ ہونا ، کیونکہ بدن کی صفائی تیرے چہرے کو روشن کردے گی اور تیرے خاوند کے دل میں تیری محبت بسا دے گی اور تیرے جسم سے امراض اور بیماریوں کو دور کردے گی اور گھر کے کام کاج کرنے پر تیرے جسم کو طاقت دے گی اس لئے کہ گندی رہنے والی عورت سے طبعیتیں نفرت کرتی ہیں اور آنکھیں اس کو دیکھنا گوارہ نہیں کرتیں اور کان سننا نہیں چاہتے۔ جب بھی تو اپنے خاوند کے سامنے ہو تو خوش خوش چہرے کے ساتھ اس کے سامنے ہو اس لئے کہ محبت ایک جسم ہے اور چہرے کا ہشاش بشاش ہونا اس کی روح ہے۔
تیسری وصیت:
دور حاضر کی ایک ماں نے اپنی بیٹی کو درج ذیل وصیت کی :
اے میری بیٹی! تو ایک ایسی نئی زندگی کی طرف جانیوالی ہے جس میں تجھ پر تیری ماں یا تیرے باپ یا تیرے بھائیوں میں سے کسی کا کنٹرول نہیں ہوگا ، تو ایک ایسے شخص کی رفیقہ حیات بننے والی ہے جو تجھ میں کسی کو شریک نہیںکرنا چاہتا ، چاہے وہ تیرے گوشت اور خون کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ اے میری بیٹی! تو اس کی بیوی بن کر رہ اور اس پر ماں جیسی شفقت اور مہربانی کرتی رہ اسے یہی محسوس کراتی رہ کہ اس کی زندگی اورا س کا سب کچھ تو ہی ہے اور اس کی دنیا میں سب کچھ تو ہی ہے۔
ہمیشہ کے لئے یہ یاد رکھنا! کہ جو ان عمر لڑکا جو کہ تیرا خاوند ہے اس کو تھوڑی سی بھی میٹھی بات سعادت مندو خوش کردیتی ہے اور اس کو یہ تصور نہ دلانا کہ اس نے تجھ سے شادی کر کے تجھے اپنے