ہیں؟اللہ پاک عورت سے ایسی اطاعت کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ جس کے ہمراہ نافرمانی نہ ہو۔
خاوند کی اطاعت پر جنت کا فیصلہ:
اللہ پاک نے گھر کو ایک مملکت کے طرح بنایا‘ اور اس مملکت میں مرد کو حاکم اور عورت کو اس کے ماتحت ٹھہرایا ہے۔چونکہ عورت ضعیف ہے ،لہٰذا اس کی ذمہ داریوں کو بھی کم رکھا ہے۔ اسے صرف حکم دیا کہ وہ اپنے خاوند کی اطاعت کرے اور حقوق اللہ کی ادائیگی کرے، اس کے لیے جنت کی بشارت ہے۔
مرد کا حق عورت پر کس قدر زیادہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ اسلام نے خاوند کی اطاعت کو فرائض کے ساتھ ملایا ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اذا صلت المرأۃ خمسھاو صامت شھرھا وحفظت فرجھا واطاعت زوجھا قیل لھا :ادخلی الجنۃ من أی ابواب الجنۃ شئت (رواہ احمد والطبرانی)
’’اگر عورت پانچ وقت نماز ادا کرے‘ رمضان کے روزے رکھے‘ اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور خاوند کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا: جنت کے جس دروازے سے تو چاہے داخل ہو جا‘‘۔
خاوند کی اطاعت بمنزلہ جہاد:
دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جب خواتین نے دیکھا کہ مرد جہاد کرتے ہیں اور دیگر اعمال بھی کرتے ہیں۔ یوں مردوں کے اعمال خواتین سے زیادہ ہو جائیں گے اور مرد جنت میں ان سے اعلیٰ مراتب پر فائز ہو جائیں گے۔ توخواتین کو بڑی پریشانی لاحق ہوئی اور ایک خاتون کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا :
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں عورتوں کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نمائندہ بن کر آئی ہوں۔ یہ جہاد جو اللہ پاک نے فرض کیا ہے اگر مرد غازی بن کر آئیں تو اجر کے مستحق ہوتے ہیں اور اگر شہید ہو جائیں تو رب کے ہاں زندگانی پاتے ہیں اور رزق دیئے جاتے ہیں۔ ہم خواتین ان کی نگہبانی کرتی ہیں ہمارے لیے کیا اجر ہے؟