اور عورتوں کے ساتھ ایک ساتھ کام کرتی ہے اور ان پر سایہ فگن ہے۔
(تعمیر حیات۔ ۱۰ فروری 1981ء)
قرآن کی سورت …خواتین کے نام سے موسوم:
عورتوں کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا اعزاز ہوگا کہ قرآن کریم میں اللہ پاک نے ایک مکمل سورت کا نام عورتوں کے نام سے موسوم کیا ہے۔ جبکہ قرآن کریم میں سورۃ الرجال کے نام سے کوئی بھی سورت موسوم نہیں۔ اس سورت مبارکہ میں خواتین سے متعلق اہم امور کا تذکرہ ہے۔ ذیل میں چند امور کا ذکر کیا جاتا ہے کہ جن کا تعلق خواتین کے ساتھ ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام نے صنف نازک کو کس قدر اہمیت دی ہے۔
عورت کی تخلیق مرد کی پسلی سے ہے:
اللہ پاک نے عورت کو مرد کی پسلی سے پیدا کیا ہے۔ اور پھر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پیدا فرما کر اس کائنات میں پھیلا دیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَ بَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئً} (النساء : ۱)
’’اے لوگو اپنے رب سے ڈروجس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں‘‘
عورت کی تخلیق چونکہ پسلی سے ہے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے ساتھ نرمی والا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’عورت کی پیدائش ٹیڑھی پسلی ہے۔ اسے اگر حد سے زیادہ موڑ اجائے گا تو یہ ٹوٹ جائے گی‘‘۔
یتیم عورتوں کے حقوق کی حفاظت کا حکم:
اسی سورۃ مبارکہ کے اندر اللہ پاک نے یتیم خواتین کے حقوق کی خصوصی حفاظت کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ اِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ مَثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَلَّا تَعُوْلُوْا} (النساء : ۳)
’’اگرتم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں