میں تجھے ناراض دیکھوں گا تو تجھے مناؤں گا‘اگر ایسا ہوا تو تیری اور میری رفاقت برقرار رہے گی ورنہ مشکل ہے‘‘۔
غصے کے لمحے فوری عذر کرنا‘ بعد کے ہزار عذر سے بہتر ہوتا ہے۔ اگر خاوند کو غصہ آ جائے تو گھبرائیے مت‘ حواس پر قابو رکھیے اور انہیں منانے کی ہر ممکن کوشش کیجیے۔
لجاجت کیجیے! ہر ممکن کوشش کیجیے۔
وہ تو آپ کے اپنے ہیں‘ بھلا ان سے کس بات کی شرم! ابتداً آپ کو معافی مانگنے میں ذرا شرم محسوس ہو گی‘ اس لمحے قطعاً شرم نہ کیجیے‘ اپنی غلطی کا اعتراف کیجیے۔
یاد رکھیے! ایسے موقع پر اگر آپ کچھ نہ کر سکیں تو کم از کم خاموش رہیے۔ آپ کی خاموشی اور ندامت بھی اس لمحے بہت مؤثر ہو گی۔ اس بات کا خیال رکھیے کہ کٹ حجتی قطعاً نہ کیجیے۔ انہیں مورد الزام ٹھہرانے کی قطعاً کوشش نہ کیجیے۔ بات کو فوری ختم کرنے کی کوشش کیجیے‘ یہ باتیں بات کو طول دیں گی اور بات جیسے جیسے بڑھتی جائے گی‘ یہ غصہ منافرت کی صورت اختیار کرتا جائے گا۔
دوسروں کی زیادتی اور ظلم کومعاف کیجئے:
حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر عرض کیا :
’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میرے کچھ رشتے دار ہیں ،میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں ،وہ مجھ سے توڑتے ہیں اور میرے ساتھ برا معاملہ کرتے ہیں۔میںان کے ساتھ احسان کرتا ہوں ،وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں ،مگر میں ان سے درگزر کرتا ہوں۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر بات ایسی ہی ہے جیسی تو نے کہی تو یہ ان کے لئے جہنم کی آگ ہے اور تمہارا حسن سلوک جاری رہا تو اللہ تعالی تمہارا مددگار ہوگا‘‘
منصور بن محمد کریزی کے بڑے عمد ہ اشعار ہیں:
سالزم نفسی الصفح عن کل مذنب
و ان کـثرت منــہ الی الجـــرائم
فمـا النـاس الا واحـد من ثلاثۃ
شریف ، و مشرف ، و مثل مقـادم