اکٹھی نہ کرے‘‘۔
حضرت حسن بصریؒ کی یہ نصیحت عمومی اعتبار سے ہے۔ انسانی زندگی کے لیے مشعل راہ ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر کام آنے والی ہے۔
عبد اللہ بن جعفر کی وصیت:
حضرت عبد اللہ بن جعفر نے اپنی صاحبزادی کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:
اے بیٹی! غیرت سے بچنا‘ یہ جدائی کی چابی ہے۔
(یعنی خاوند پر غیرت کھانے سے)
خاوند کو عتاب کرنے سے بچنا۔
زینت اختیار کرنے کو اپنے اوپر لازم سمجھو اور جان لو کہ سب سے بہترین زینت کی چیزیں دو ہیں:
الکحل سرمہ
اور سب سے بہترین پاکیزگی المائیعنی پانی ہے۔
اسماء بنت خارجہ کی اپنی بیٹی کو نصیحت:
بیٹی!
’’جس گھر میں تم پیدا ہوئی تھی آج تم اس سے نکل کر ایسے شہر جارہی ہو جسے تم جانتی نہیں اور ایسے ساتھی کے پاس جارہی ہو جس سے تمہیں کوئی انس نہیں‘‘۔
لہٰذا اس کی رضا مندگی کا ذریعہ بننا تمہیں خوشیاں نصیب ہوں گی۔
جس قدر پست ہوگی تمہیں اسی قدر بلندی ملے گی۔
تم اس کی لونڈی بن جاؤ گی تو وہ تمہارا غلام بن جائے گا۔
اس سے اتنی دور نہ رہو کہ وہ تمہیں بھول جائے۔
اگر وہ تمہارے قریب آئے تو تم بھی اس کے قریب ہوجانا۔
اگر وہ دور ہوجائے تو تم بھی دور ہوجانا۔
اس کے ناک‘ کان اور آنکھوں کا خصوصی خیال رکھنا۔
خوشبو کے علاوہ تمہارے وجود سے اسے کوئی مہک نہ آئے۔
جمال کے علاوہ وہ تمہارا کوئی منظر نہ دیکھے۔
عمدہ گویائی کے علاوہ تمہارے منہ سے وہ کچھ اور نہ سنے۔
اس کے اہل خانہ پر بھلائی کے ذریعے غالب رہنا نہ کہ برائی میں۔
ایک ماں کی اپنی بیٹی کو نصیحت: