پڑے گا۔
لڑکی کا اصلی گھر تو سسرال کا گھر ہے جہاں اسے ساری زندگی گزارنی ہوتی ہے ، اس لئے اسے اپنا گھر تصور کریں اور اپنے گھر میں سکون پیداکرنے اور خوشی پھیلانے کی کوشش کریں تاکہ آپ خود بھی خوش رہیں اور گھر والے بھی خوش ہوں ۔
خرچ کی تنگی کی وجہ سے اکثر گھر میں جھگڑے پیدا ہوجاتے ہیں اور تحمل کی قوت بھی جواب دے جاتی ہے ، شوہر بد مزاج ہوجاتاہے ، ایسی صورت میں ضروریات کو کم کردیں اخراجات کو کنٹرول کریں۔
نکمی اور کوتاہ اندیش دلہنیں اکثر یہ شکوہ کرتی ہیں کہ جب میں بہو تھی تو مجھے ساس اچھی نہ ملی ،اور جب میں ساس بنی تو بہو اچھی نہ ملی ‘لیکن اپے کردار کا محاسبہ نہیں کرتیں کہ ہم کیا کر رہی ہیں اور ہماری زبان سے نکل ہوئی باتیں کس قدر زہر پھیلا رہی ہیں ۔
ساس بہو کے لڑائی جھگڑے کا خاتمہ : ایک عملی واقعی کی روشنی میں
ہم آپ کے سامنے ساس ،بہو،دیورانی،جیٹھانی،نند،بھاوج، کے ساتھ رہنے اور دینداری نہ ہونے کی وجہ سے گھریلو جھگڑوں کو مثال کے طور پر سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ،اللہ کرے ہم اس کوشش میں کامیاب ہوں۔ اگر آپ بہو ہیں تو اس کو پڑھ کو ان غلطیوں ،اور زبان درازیوں سے بچیں،اور ساس کا ادب کریں۔
اگرآپ ساس ہیں تو کبھی بھی دو بہوؤں کو ساتھ نہ رکھیں،اگر مجبوری کی وجہ سے ایک بہو کو بھی رکھناہو تو خود بہت زیادہ ٹک ٹک نہ کریں،باربار باورچی خانہ میں نہ جائیں،اور اگر بہو خوشی سے تین وقت آپ کو روٹی پکا کر دیتی ہے تو باورچہ خانہ اس کے سپرد کردیں ،ہر معاملہ میںبہت زیادہ پوچھ گچھ نہ کریں، اور بہو الگ باورچی خانہ رکھ کر تین وقت آپ کی خدمت کرے تو یہ بہت ہی بہتر ہے۔آپ دن بھر تلاوت اور ذکر و تسبیح میں گزاریں۔آپ کو تین وقت عزت سے کھانا مل جائے تو اس سے بہتر اور کیا ہے؟
اگر آپ نند ہیں تو ضرور سمجھا بجھا کر اپنی بھابی کو الگ رکھوائیں ،چاہے چھوٹی سی کوٹھڑی ہی کیوں نہ ہو اور اگر آپ جیٹھانی ہیں اور آپ کی دیورانی الگ ہونا چاہتی ہے یااس کے برعکس صورت ہوتو آپ منع نہ کریں۔اللہ ہمارے گھروں سے یہ جھگڑے ختم فرمائے ۔اب درج