مسلمان کا مال اس کی دلی چاہت و اجازت کے بغیر حلال نہیں۔
xxx
اسلام میں شادی کی حیثیت
قرآن کی رو سے رشتہ ازدواج محض نسل انسانی کے تحفظ کا ذریعہ نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر وہ اطمینان قلب اور سکون وجدان کا زینہ ہے۔
ارشاد ربانی ہے:
{وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْھَا وَ جَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃً}
(سورہ الروم: ۲۱)
’’اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمھارے لئے تمھیں میں سے بیویاں پیداکیں تاکہ ان کے پاس چین سے رہو اور تمھارے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کر دی‘‘
اس آیت میں قرآن کریم نے پر سکون اور محبت بھری زندگی کی بنیاد ڈالی ہے۔ چنانچہ بیوی مرد کے لیے جائے پناہ ہے‘ معاش کے حصول میں دن بھر کی محنت کے بعد وہ اس کے پاس راحت حاصل کرتا ہے اور اس کی موانست سے سکون حاصل کرتا ہے ،اس کی بیوی جوکہ اس کی تکان کی دوری کا باعث ہے‘ ایسی ہونی چاہیے کہ اسے دیکھ کر خاوند راحت محسوس کرے‘ خندہ پیشان‘ ہنستی‘ مسکراتی ہو‘… اس کے پاس آ کر میٹھی‘ دل لگی کی گفتگو کرے جو مرد کی ساری تھکاوٹ دور کر دے۔
یہ دیکھئے! عمر بن خطابؓ ،خلیفہ عادل‘ کامل مسلمان‘ پختہ اور آہنی عزم والے‘ جس راستے پر چلتے شیطان راہ بدل لیتا‘ ان کی بیوی نے زبان