یہ ایسی معمولی باتیں ہیں کہ اگر گھریلو زندگی میں ان کا خیال نہ رکھا جائے تو زندگی اجڑ جاتی ہے‘ باہمی خدشات بڑھنے لگتے ہیں جو بالآخر جدائی پر جا کر دم توڑتے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس اگر ان کا پاس و خیال رکھا جائے تو زندگی جنت نظیر بن جاتی ہے۔
ہر انسان کی زندگی میں غم و خوشی ‘مصیبت و راحت‘سکون و انتشار‘ جیسی مختلف حالتیں اکثر و بیشتر وقوع پذیر ہوتی رہتی ہیں لیکن یہ حالتیں دائمی نہیں ہوتیں ۔فرض کیجئے کہ آپ کسی غم میں مبتلا ہیں لیکن یہ لازم نہیں کہ آپ ہمیشہ غم ہی میں مبتلا رہیں جس طرح یہ حالتیں آپ کی زندگی میں وقوع پذیر ہوتی ہیں یہ آپ کے خاوند کی زندگی کا بھی حصہ ہیں ‘ شکریہ کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ آپ زندگی کے ہر موڑ پر ان کی ہم نوا بنی رہیں ۔
اور جب آپ کی زندگی مسرت و انبسا ط سے ہمکنار ہو تو آپ اپنی ان خوشیوں کا سہرا انہی کے نام باندھیں ۔یہی ان کے شکریے کا بہترین انداز ہے …!
خاوند کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیجئے :
جب بھی خاوندگھر سے رخصت ہونے لگے اس کو ہمیشہ دعاؤں کے ساتھ الوداع کہئے ‘فی امان اللہ کہئے ‘جیسے ہماری بڑی عورتیں پہلے وقتوں میں اپنے میاں کو کہا کرتی تھیں‘ان کی بات کتنی پیار ی ہوا کرتی تھی:
’’میری امان اللہ کے حوالے !‘‘
جب آپ نے اپنی امانت اللہ کے حوالے کردی تو اللہ تعالی محافظ ہے ‘وہ آپ کی امانت کی حفاظت کرے گا۔ ذرا سوچیئے! آج کتنی عورتیں ہیں جو خاوند کو گھر سے نکلتے ہوئے ان الفاظ کے ساتھ رخصت کرتی ہیں ؟
یقینا بہت کم …!
چونکہ نہیں کہتیں اسی لیئے ان کے خاوندوں کی حفاظت بھی نہیں ہوتی ۔ پھر روتی ہیں کہ خاوند باہر جاتے ہیں تو ان کو باہر زیادہ دلچسپی ہوتی ہے ۔
دیکھئے!آپ نے تو اپنی امانت اللہ کے حوالے ہی نہیں کی اب آپ اللہ سے کیا توقع رکھتی ہیں؟
عرب عورتوں سے ایک مرتبہ سوال پوچھا گیا کہ آپ اپنے خاوند کو الوداع