اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دینداری کو نکاح کی اولین شرط قرار دیا ہے ،کیونکہ جب بنیاد ہی کمزور ہوگی تو زندگی کیسے نبھے گی جس نے صرف خوبصورتی کو دیکھا تو بتایئے شکل کی خوبصورتی کتنے دن رہتی ہے؟ یہ چند سال کی بات ہوتی ہے ‘جوانی ہمیشہ تو رہتی نہیں ،تو گویا جس کی بنیاد ہی کمزور ہوگی اس پر بننے والا گھر بھی کمزور ہوگا ۔
ع جو شاخ نازک پر آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا
نیکی اور شرافت دو ایسی چیزیں ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہیں۔اس لئے اس بنیاد پر جو گھر بنے گا وہ ہمیشہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے گا۔
خوبصورت عورت کا خاوند جب اسے دیکھتا ہے تو اس کی آنکھیں خوش ہوتی ہیں اور نیک سیرت عورت کا خاوند جب اسے دیکھتا ہے تو اس کا دل بھی خوش ہوتاہے ۔خوبصورتی شاید ہر کسی کے بس کی بات نہ ہو کہ وہ کسبی نہیں وھبی ہے ۔جبکہ خوب سیرتی تو ہر انسان اختیار کرسکتا ہے ۔
نیک بیوی کی چار نشانیاں:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک بیوی کی چار نشانیاں بیان کی ہیں :
ان امرھا طاعتہ
پہلی نشانی یہ ہے کہ جب اس کو خاوند کسی بات کا حکم کرے تو اس کے حکم کو مانے یعنی ضد کرنے والی نہ ہو۔
عورت کی زندگی میں برکت اسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ وہ اپنی من مانی کی بجائے اپنے خاوند کی مان کر زندگی گزارے‘ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میاں بیوی میں ایک نازو انداز کا بھی تعلق ہوتا ہے ، لیکن بلا وجہ ضد بھی معیوب ہے ۔
ساتھ ساتھ عورت میں ایک اچھی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ دین کے معاملے میں خاوند کی مددگار ہو ،مثلاً خاوند بچوں کی نیک تربیت چاہتاہے‘ بچوں کو دین پڑھانا چاہتاہے ،غرضیکہ مرد کے دل میں دین کی کوئی بھی نیت ہے تو یہ بیوی اس کی وزیر اور مشیر بن کر کام کرے۔رہنمائی خاوند کی ہو اور عورت اس کی معاون بن کر کام کرے۔
وان نظر الیھا سرتہ
دوسری نشانی یہ ہے کہ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو اس کا دل