ازدواجی زندگی میں جھگڑے دو قسم کے ہوتے ہیں :
(1) بسا اوقات ایسا ہوتاہے کہ دونوں کے درمیان بظاہر کوئی اختلاف نہیں ہوتا اور دونوں کے نظریات میں یکسانیت بھی نظر آرہی ہوتی ہے ۔ لیکن فریقین میں سے ہر ایک یا کسی ایک جانب سے گفتگو کا انداز مبہم اور غیر واضح ہوتاہے جس کی وجہ سے جہاں گفتگو کا اصل مقصد فوت ہوتاہے‘ وہیں بلا وجہ شکوک و شبہات بھی جنم لیتے ہیں۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے بات بڑھ جاتی ہے اور سنگین صورت حال اختیار کر لیتی ہے۔
(2) یہ صورت واقعی بڑ ی سنگین قسم کی ہوتی ہے‘ اس قسم کے تحت مختلف موضوعات کے تحت جھگڑے آتے ہیں ۔مثلاً اخرجات،گھر کی دیکھ بھال،گھریلو کام کاج،جیسے موضوعات ان جھگڑوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ بات بجا ہے کہ ایسے جھگڑوں کی صورت میں مصالحت مشکل ضرور ہوتی ہے لیکن نا ممکن نہیں ۔
ان جھگڑوں میں عجیب بات یہ ہے کہ معمولی سی فہم وفراست اور صبر کے جذبے کے ذریعے ان مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتاہے ۔
علاج:
جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ غیر واضح اور مبہم بات کی جہ سے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں تو اس سلسلے میں سب سے پہلی گزارش یہ ہے کہ بات مختصر کی جائے صرف بنیادی مسئلہ تک اپنے آپ کو محدود رکھا جائے، بلا وجہ گفتگو نہ کی جائے، غیر ضروری باتوں سے مکمل اجتناب کیا جائے ، چھوٹے چھوٹے مسائل کم بولنے کی جہ سے کم ابھرتے ہیں ۔
اگر آپ کو کوئی شکایت بھی کرنی ہوتو ایسے الفاظ میں کریں کہ مخاطب کی انا مجروح نہ ہو ،مخاطب کی بے عزتی نہ کی جائے اس پر الزام تراشی نہ کی جائے، سب سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ کھلے دل سے گفتگو کا آغاز کیا جائے، مسئلے کے حل سے پہلے ہی مخاطب کو غصہ نہ دلایا جائے ، اگر اسے غصہ دلا دیا گیا تو وہ غلطی پر ہوتے ہوئے بھی اس کا اعتراف نہیں کرے گا اور ضد میں آکر مقابل کو نیچے دکھانے کی کوشش کرے گا اور بات سنورنے کی بجائے بگڑ جائے گی۔
چونکہ آپ کا مقصد اس مسئلہ کا حل ہے اور آپ اسے سلجھانا چاہتی ہیں‘ لہذا بات کاآغاز یوں کیجئے جیسے آپ ان سے اس مسئلہ میں تجویز طلب کر رہی ہیں ۔