کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ …الخ‘‘
حجاب بذات خودباعث زینت نہ ہو:
آج کل اکثر خواتین حجاب تو کرتی ہیں لیکن ان کا حجاب بذات خود باعث زینت ہوتا ہے۔ وہ یہ نہیں خیال کرتیں کہ اسلام نے زینت کے اظہار ہی سے تومنع کیا ہے اور زینت کا اظہار ان کا حجاب کرتا ہے۔
قرآن حکیم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:
{وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی}
’’اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگار دکھاتی نہ پھرو‘‘
خواتین میں نت نئے فیشنز کے مطابق برقعوں اور چادروں کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔ جو حجاب کے بارے میں اسلامی انداز کے منافی ہے۔
اتنا چست نہ ہو کہ اعضاء کی نمائش ہو:
کپڑوں کا مقصد یہ ہے کہ وہ فتنے کو دور کریں لیکن اگر کپڑے اتنے چست ہوں کہ اعضائے جسمانی کی نمائش ہو اور جسم کے اتار چڑھاؤ کا اظہارہو تو یہ قطعاً جائز نہیں۔
اسی طرح اگر کپڑا باریک ہو اور جسم جھلکتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے۔ اسی طرح اگر برقع چست ہو تو اس کا پہننا اور نہ پہننا یکساں ہے۔ بعض خواتین ایسی چادر اوڑھتی ہیں جو ان کے جسم کے ساتھ چپک جاتی ہے اور جسم کے مستور اعضاء کی نمائش ہوتی ہے۔ اس سے بھی احتراز ضروری ہے۔
کپڑے خوشبو سے معطر نہ ہوں:
علامہ ہیتمی نے ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘میںلکھا ہے کہ عورت کا خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلنا کبیرہ گناہ ہے۔ اس میں خاوند کی اجازت اور عدم اجازت برابر ہے۔
جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت پر سخت وعید فرمائی ہے:
ایما امرأۃ استعطرت فمرت علی قوم لیجدوا ریحھا فھی زانیۃ
’’جو عورت خوشبو لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور لوگ اس کی خوشبو محسوس کریں تو وہ عورت زانیہ ہے‘‘
اللہ تعالیٰ معاف فرمائے ! خواتین عموماً تقریبات میں جاتے ہوئے اس قدر