اگر جانا ہو تو کوئی ایسی بات نہ کیجئے جو ان کے مزاج کے خلاف ہو‘ وہاں جا کر ہر چیز کوتاکنااور کسی بات پر تعجب کا اظہار کرنانا مناسب ہے۔
کھانا کسی کے ہاں بھی ہو‘ انتہائی آداب کا خیال رکھ کر کھایا جائے‘ کھاتے وقت زیادہ باتیں نہ کی جائیں۔
کہیں جانا ہو تو کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور لیکر جایئے‘ ساتھ کسی نہ کسی ہوشیار عورت کو لے جایئے‘ تنہا نہ جایئے‘ مال مستعار استعمال نہ کیجیے‘ مصنوعی بناوٹ اور تفاخر سے بچیئے۔ خدا کا دیا ہوا ہی استعمال میں لایئے۔
جب والدین کے گھر سے واپسی ہو تو اپنے سسرال کے ہر فرد کے لیے کوئی نہ کوئی ہدیہ ساتھ ضرور لایئے۔ لازمی نہیں کہ ہدیہ بہت ہی قیمتی ہو بلکہ مناسب ہو لیکن ہو خلوص دل سے‘ محبت کے لیے صرف خلوص دل کی ضرورت ہوتی ہے، ہدیہ تو بہانہ ہوتا ہے۔
ہدیہ دیجئے…نفرت ختم:
تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ ہدیہ لینے دینے سے جہاں نفرت ختم ہوتی ہے وہیں محبت میں بھی اضافہ ہوتا ہے،حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
تہادواتحابوا
’’ایک دوسرے کوہدیے دو باہمی محبت پیدا ہوگی‘‘
حضرت سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں کہ جب امام ابو حنیفہ ؒ لوگوں کو مسائل شرعیہ بتانے کے لئے مسند افتاء پر بیٹھے تو مساور وراق نے لوگوں سے کہا:
کنا من الدین قبل الیوم فی سعۃ
حتی بلینا باصحاب المقاییس
قوم اذا اجتمعوا صاحو کانھم
ثعالب ضجت بین النواویس
’’آج سے پہلے ہم دین کے معاملے میں وسعت میں تھے ، لیکن آج کے بعد ہم اہل قیاس کے شکنجے میں جکڑے جاچکے ہیں۔یہ ایسی قوم ہے کہ جب جمع ہو جائیں تو ایسے چیختے ہیں جیسے لومڑیاں اپنی رہنے والی جگہ