زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کیجئے، آپ دیکھیں گی کہ معلومات کے ساتھ ساتھ آپ کے شوق و تجسس کا جذبہ بھی بڑھتا جائے گا۔
نئے کام پر اگر کامل دسترس نہ ہوسکے ، تب بھی اس کوشش کا اتنا فائدہ ضرور ہوتاہے کہ یکسانیت کے عذاب سے نجات مل جاتی ہے اور آدمی اکتاہٹ کا شکار ہونے سے محفوظ رہتاہے۔
نئے مقامات کی سیر کیجئے:
ڈاکٹر ڈسمونڈ مورس کا کہنا ہے :
’’کام اور ماحول کی پیدا کردہ الجھنوں ‘اکتاہٹ اور بیزاری کے اثرات زائل کرنے کے لئے سفر کیجئے،اس سے انسان تازہ دم ہوجاتاہے‘‘ ذرائع مواصلات کی ترقی سے سفر بالکل آسان ہوگیا ہے، ساری دنیا سمٹ کر ایک شہر بن گئی ہے ،زمین تو زمین انسان چاند تک جا پہنچا ہے۔آپ کی رسائی چاند تک نہ سہی، اپنے ملک اور شہر کے مشہور اور تاریخی مقامات تک تو ہے۔ اپنی مصروفیات میں سے ان کے لئے بھی ایک آدھ دن نکالئے ،سال میں دو ایک مرتبہ انہیں دیکھنے اور سیر سپاٹا کرنے کا پروگرام بنایئے۔
سفر ہمیشہ خوشی اور تجربات میں اضافے کی خاطر کیجئے ، افراتفری کی صورت میں کریں گی تو بے چینی اور پریشانی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
مالی حالات اجازت دیں تو بیرونی ملکوں کی سیر بھی ضرور کیجئے ، سفر کے دوران میں منا ظر ‘ آب و ہوا اور حالات کی تبدیلی سے آپ کے جسم اور دل و دماغ میں روح پرور تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
کچھ لوگ سفر سے کتراتے ہیں‘ ان کی ساری عمر گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر تک کی دوڑ میں کٹ جاتی ہے ۔زندگی کی دوسری دلچسپیوں سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا۔اپنے آپ سے اتنی بے گانگی اچھی نہیں، دور دراز کا سفر ممکن نہ ہو تو عجائب گھر یا آرٹ گیلری وغیرہ جیسے دلچسپ مقامات کی طرف نکل جایئے۔
بازار جانے کے لئے کوئی نیا راستہ ہی دریافت کر لیجئے ، تاکہ معمولات میں کچھ نہ کچھ تو تبدیلی اور تنوع پیدا ہو اور آپ مایوسی اور پژمردگی کا شکار ہونے سے محفوظ رہیں۔
کچھ وقت تفریح کے لیے بھی نکالئے: