لا تدخلوا علی المغیبات،فان الشیطان یجری من احدکم مجری الدم
’’جن عورتوں کے خاوند گھر پر موجود نہ ہوں ان کے ہاں نہ جاؤ‘ کیونکہ شیطان تمہاری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے‘‘۔
صحابہ کہتے ہیں :ہم نے پوچھا‘ آپ کے وجود اقدس میں بھی؟
فرمایا: میرے وجود میں بھی یونہی تھا‘ لیکن اس کے خلاف اللہ نے میری مدد فرمائی اور میں اس کے شر سے محفوظ ہو گیا۔
(رواہ الترمذی و مسلم)
سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں :کہ معنی یہ ہے کہ میں اس سے محفوظ ہو گیا۔ کیونکہ شیطان اسلام نہیں لا سکتا۔
تیسرا فائدہ… :
بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنے‘ اس کی صحبت میں بیٹھنے سے دل کو راحت ہو گی‘ اور عبادت میں قوت حاصل ہو گی۔ کیونکہ نفس آزردہ خاطر ہوتا ہے اور حق سے بھاگتا ہے ،کیونکہ حق اس کی طبیعت کے خلاف ہے۔ اگر اسے ہمیشگی کے ساتھ خلاف طبیعت پر مجبور کیا جائے تو وہ سرکش ہو جاتا ہے۔ ا ور جب اسے کبھی کبھار سکون پہنچایا جائے تو وہ مزید چست اور قوی ہو جاتا ہے۔ مناسب یہ ہے کہ متقی لوگوں کے لیے سامانِ راحتِ دل مباح چیزوں میں ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {لِیَسْکُنُوْااِلَیْھَا}
حضرت علیؓ فرماتے ہیں:
’’لمحہ بھر کے لیے دلوں کو راحت پہنچاؤ ‘کیونکہ اگر انہیں مجبور کیا جاتا رہے تو یہ اندھے ہو جائیں گے‘‘۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
’’ہربدکار بالآخر کمزور پڑ جاتا ہے اور جو برائی سے ڈھیلا پڑ کر میری سنت کو اپنائے تو وہ کامیاب ہے اور راہ یاب ہے‘‘۔
(رواہ احمد و الطبرانی و الترمذی وقال حسن صحیح)
چوتھا فائدہ…:
گھر کے کاموں سے دل کی فراغت‘ اور کھانے پینے‘ صفائی‘ جھاڑو‘ برتنوں کی دھلائی اور دیگر خانہ داری کی ذمہ داری کا اٹھ جانا‘ کیونکہ اگر انسان میں جماع کی شہوت نہ ہو گی تو تنہاء اس کے لیے گھر میں رہنا مشکل ہو گا ،کیونکہ اگر گھر کے تمام کاموں کی ذمہ داری اس پر ہو گی تو اس کے اکثر اوقات ضائع ہو جائیں گے۔ عملی اور علمی کاموں