خوش ہوجائے ۔
کیا مطلب؟…مطلب یہ ہے کہ وہ گھر میں صاف کپڑے پہنے اس کا ظاہری منظر خاوند کی خوشی کا باعث ہو ‘ اس کے سکون کا باعث ہو ‘ہر وقت اس کے چہرے پہ اک مسکراہٹ ہو ‘ خاوند کے ہر حکم پر لبیک کی صدا بلند کرنے والی ہو ۔
اس لئے کتنے لوگ ایسے ہیں کہ جن کی بیویاں رشک قمر ہوتی ہیں ‘ چاند جیسی خوبصورت ہوتی ہیں مگر ان میں ضد بازی کا عیب ہوتاہے ،ہر وقت خاوند کے ساتھ جھگڑا فساد کرتی ہیں‘ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خاوند ان کو دیکھنا تک پسند نہیں کرتا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بات میں گہرائی دیکھئے کہ آپ نے فرمایا کہ عورت ایسی ہونی چاہئے کہ اسے دیکھ کر خاوند کا دل خوش ہوجائے ‘وہ اس کی خوب خدمت کرے ‘وفاداری کرے ‘ بات مانے، گویا بیوی ایسی نیک و کار‘پرہیز گار اور خدمت گزار ہو کہ خاوند دیکھے تو اس کا دل خوش ہوجائے۔
وان اقسم علیھا ابرتہ
تیسری نشانی یہ ہے کہ اگر خاوند کسی بات پہ قسم کھالے یعنی مرد کو عورت اس قدر اعتماد میں لے لے کہ مرد اگر قسم کھالے کہ میری بیوی یوں کرے تو عورت اسے اس قسم میں رسوا نہ کرے ۔
وان غاب عنھا نصحتہ فی نفسھا ومالھا
چوتھی نشانی یہ ہے کہ جب خاوند گھر میں نہ ہو تو وہ اس کے مال اور اپنی آبرو کی حفاظت کرے یعنی کمال امانت کا مظاہرہ کرے کہ اس کے مال کی بھی حفاظت کرے اور اس کی عزت پر بھی حرف نہ آنے دے،کیونکہ عورت کی عزت مرد کی عزت ہے اور اس کی بے آبروئی دراصل اس کے خاوند کی بے آبروئی ہے ۔
جس طرح مردوں کا جہاد میدان جنگ میں جاکر ہوتاہے اسی طرح عورت کا جہاد اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کے معاملے میں گھر میں رہ کر ہوتاہے ۔
بہترین عورت :
مجلس نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہؓ سے پوچھا :