،اگر وہ ان حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے ماں کی طرف داری کرے تو یہ بات بیوی کے لئے نا پسندیدہ ہے ۔دوسرے طرف بیوی ہے جس کے ساتھ ساری زندگی گزارنی ہے اگر اس کی طرف داری کرے تو ماں اس کو برا سمجھتی ہے۔
اس تمام صورت حال میں شوہر ذہنی طور پر لاچار ہوجاتاہے اور آخر کار وہ کوئی فیصلہ نہیں کرپاتا کہ ایک طرف ماں ہے اور دوسری طرف بیوی وہ کس کا ساتھ دے؟
ان تمام جھگڑوںسے نمٹنے کے لئے کوئی ایسی صورت تلاش کرنی چاہئے کہ ساس بہو کا جھگڑا بھی ختم ہوجائے اور دونوں کے درمیان نا اتفاقی بھی پیدا نہ ہو اور آپس کا حسد اور بغض بھی ختم ہوجائے ۔اس کے لئے سب سے پہلے جھگڑے کے اسباب تلاش کئے جائیں پھر ان تدابیر کو سوچاجائے جن کے ذریعے ان جھگڑوں کو روکا جاسکے۔
جھگڑے کے اسباب ساس کی طرف سے:
ساس کی طرف سے جھگڑوں کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں ،سب سے اہم سبب دین سے دوری ہے ،جب گھروں میں دین ہوگا ‘احکام الہی پر عمل ہوگا تو جھگڑے اور فساد خود بخود ختم ہوجائیں گے۔
پہلا سبب:
قدرتی طور پر ساس کے ذہن میں یہ بد گمانی پیدا ہوتی ہے کہ جس بیٹے کو میں نے بچپن سے جوانی تک پالا یہ نئی آنے والی لڑکی اس پر قبضہ کرلے گی اور یہ میرے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
دوسرا سبب:
ساس اپنے گھر کی مالک ہوتی ہے،اپنی مرضی سے گھر کے تمام کام انجام دیتی ہے ،بہو کے آنے کے بعد یہ خدشہ اس کے دل میں پیدا ہوتا ہے کہ گھر میں میرا تسلط ختم ہوجائے گا اور ہر کام بہو کی مرضی سے ہوگا ‘ جس سے اس کی عزت کم پڑ جائے گی۔
تیسرا سبب:
ساس اپنے خاوند کے مال و اسباب کے ساتھ ساتھ اپنے بیٹے کی کمائی پر بھی قبضہ چاہتی ہے ،جبکہ بہو اس میں سے اپنا حصہ چاہتی ہے جو کہ ساس کے لئے ناقابل برداشت ہوتاہے ۔
چوتھا سبب: