’’کم سے کم آدھے امراض کہنہ جو ادھیڑ عمر اور بڑھاپے میں انسان کو لاحق ہوتے ہیں ‘ایسی غذائی غلطیوں سے پیدا ہوتے ہیں جن سے بچنا ممکن ہے ‘‘
ایک امریکی ڈاکٹر لکھتا ہے:
’’مستقبل قریب میں ازالہ مرض کے لئے جو چیز ہم مریضوں کو بتائیں گے وہ دوا نہیں‘ غذا ہوگی ۔علاج کا تعلق دوا سے نہیں غذا سے ہوگا ‘‘
نئے مشغلے اپنایئے:
زندگی کو ترو تازہ اور شگفتہ رکھنے کی تمنا ہے تو نئے نئے اور دلچسپ مشاغل اختیار کیجئے۔ان سے زیادہ مفید اور کوئی کام نہیں، یہ آتشِ شوق کو ہوا دیتے ہیں اور انسان ہر وقت خوب سے خوب تر کی جستجو میں رہتاہے،پہلے تو یہ سوچیئے… آپ کا پسندیدہ مشغلہ کون سا ہے‘ جس کے شوقین ہونے کے باوجود ماضی میں اس کے لئے وقت نہ نکال سکی۔
پھر اسے بلا تاخیر شروع کر دیجئے اپنی مصروفیات ‘ عمر کی زیادتی یا تھکاوٹ کی آڑ لیکر ٹالنا مناسب نہیں ۔یقین جانیئے مشغلہ خواہ مصوری ہو یا سیرو سیاحت ‘کوئی کھیل ہو یا ٹکٹ اور اس کے جمع کرنا‘ اسے اختیار کر کے آپ بالکل نہیں پچھتائیں گی، اس کو اپنانے سے اکتاہٹ اور پژمردگی کے سوا اور کوئی چیز ضائع نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر جان اے سنیڈ لر مشہور ماہر نفسیات ہیں انہوں نے اپنی کتاب ’’سال کے ۳۵۶ دن زندہ رہنا سیکھئے‘‘ میں لکھا ہے:
مشغلہ زندگی کے معمولات میں تبدیلی لانے او ر تنوع پیدا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے‘ اس کا مطلب ہے ‘نئے حالات ‘ نئے دوست ‘گفتگو کے نئے نئے موضوعات ‘ نئی کتابوں کا مطالعہ ‘ جسم کے نئے اعصاب اور پٹھوں کو استعمال کرنے کی کوشش اور نئی چیزوں کے حصول کے لئے اپنا روپیہ اور پیسہ خرچ کرنا… ان گو نا گوں دلچسپیوں کی وجہ سے انسان کی توجہ اپنی ذات ‘ مصائب‘ تکالیف‘ تنہائی اور مسائل سے ہٹ جاتی ہے اور اس کا ہر دن ولولہ انگیز اور نشاط آور ہوتا ہے۔ نیا مشغلہ اختیار کیجئے ان الفاظ کی صداقت عیاں ہوجائے گی۔
نئے کام سیکھے:
کسی روز ٹھنڈے دل سے اپنا جائزہ لیجئے… آپ پر انکشاف ہوگا ،دنیا میں کتنے ہی کام ایسے ہیں جن کے متعلق آپ کچھ نہیں جانتیں اور اگر جانتیں ہیں تو بہت کم ۔تجربہ تو محض صفر ہے ایسے کام سیکھئے ان کے متعلق