دستور العمل
منجملہ ارشادات عالیہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نور اللہ مرقدہ
وہ دستور العمل جو دلوں سے پردے اٹھاتا ہے جس کے چند اجزاء یہ ہیں:ایک تو کتابیں دیکھنا یا سننا‘دوسرے مسائل دریافت کرتے رہنا‘تیسرے اہل اللہ کے پاس آنا جانا اور اگر ان کی خدمت میں آمدورفت نہ ہو سکے تو بجائے ان کی صحبت کے ایسے بزرگوں کی حکایات و ملفوظات ہی کا مطالعہ کر لیا کرویا سن لیا کرو اور اگر تھوڑی دیر ذکر اللہ بھی کر لیا کرو تو یہ تو اصلاح قلب میں بہت ہی معین ہے اور اسی ذکر کے وقت میں سے کچھ وقت محاسبہ کے لیے نکال لو جس میں اپنے نفس سے اس طرح باتیں کرو:
’’اے نفس!ایک دن دنیا سے جانا ہے ‘موت بھی آنے والی ہے ‘اُس وقت یہ سب مال و دولت یہیں رہ جائے گا‘اہل وعیال سب تجھے چھوڑ دیں گے‘اور خدا تعالی سے واسطہ پڑے گا‘اگر تیرے پاس اعمال زیاد ہ ہوئے تو بخشا جائے گا اور اگر گناہ زیادہ ہوئے تو جہنم کا عذاب بھگتنا پڑے گا‘جو برداشت کے قابل نہیں ہے۔اس لیے تو اپنے انجام کوسوچ اور آخرت کے لیے کچھ سامان کر۔یہ عمر بڑی قیمتی دولت ہے۔اس کو فضول رائیگاں مت برباد کر‘مرنے کے بعد تو اس کی تمنا کرے گا کہ کاش میں کچھ نیک عمل کر لوں ‘جس سے مغفرت ہو جائے،مگر اس وقت تجھے یہ حسرت مفید نہ ہوگی‘پس زندگی کو غنیمت سمجھ کر اس وقت اپنی مغفرت کا سامان کرلے‘‘
اصلاح کا آسان نسخہ
منجملہ ارشادات عالیہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نور اللہ مرقدہ
دو رکعت نفل نماز توبہ کر یہ دعامانگو کہ
’’اے اللہ !میں آپ کی سخت نافرمان بندی ہوں‘میں فرمانبرداری کا ارادہ کرتی ہوں مگر میرے ارادے سے کچھ نہیں ہوتا ‘اور آپ کے ارادے سے سب کچھ ہو سکتاہے ‘میں چاہتی ہوں کہ میری اصلاح ہو مگر ہمت نہیں ہوتی ‘ آپ ہی کے اختیار میں ہے میری اصلاح‘اے اللہ!میں سخت نالائق ہوں ‘ سخت خبیث ہوں ‘سخت گنہگار ہوں ‘میں تو عاجز ہو رہی ہوں ‘آپ ہی میری مدد فرمائیے۔میرے پاس کوئی سامان نجات نہیں ‘آپ ہی غیب سے میری نجات کا سامان پیدا کر دیجئے ‘اے اللہ!جو گناہ میں نے اب تک کیے ہیں ‘ انہیں آپ اپنی رحمت سے معاف فرمائیے‘گو میں یہ نہیں کہتی کہ آئندہ ان گناہوں کو نہ کروں گی‘میں جانتی ہوں کہ آئندہ پھرکروں گی،لیکن پھر معاف کرالوں گی۔‘‘
غرض اسی طرح سے روزانہ اپنے گناہوں کی معافی اور عجز کا اقرار‘ اپنی اصلاح کی دعا اور اپنی نالائقی کو خوب اپنی زبان سے کہہ لیا کرو۔صرف دس منٹ روزانہ یہ کام کر لیا کرو‘لو دوا بھی مت پیو‘بد پرہیزی بھی مت چھوڑو۔صر ف اس