تھا۔ عورت کے وجود کو اس کائنات پر بوجھ سمجھا جاتا اور کوشش کی جاتی کے کسی نہ کسی طریقے سے اس کے ناپاک وجود سے کرئہ ارض کو پاک کر دیاجائے۔
اسی ماحول میں جب اسلام کی بہاریں آئیں تو اسلام نے عورت کو اس قدر مقام دیا کہ دنیا حیران رہ گئی۔ عورت جو احساس کمتری کا شکار ہو چکی تھی‘ اسلام نے اس میں نئے سرے سے روح پھونک دی اور اسے اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کا سہارا دیا۔ اسلام نے اسے مقدس ماں‘مقدس بیٹی اور مقدس بیوی کا درجہ دیا‘ اس کے وجود کو باعث رحمت ٹھہرایا‘ اس کے قدموں تلے جنت کی آبیاری کا وعدہ کیا۔
آیئے! اب ہم دیکھتے ہیں کہ عورت کی عزت و تکریم کے سلسلے میں اسلام نے کیا کیا کارہائے نمایاں سر انجام دیئے۔
اسلام میں عورت کا مقام:
عورت کے مقام و حیثیت کے بارے میں اسلام کے نظریات کیا ہیں ؟ انہیں جاننے سے پہلے ہمیں اسلام کے افراد انسانی کے بارے میںاساسی نظریات کا مطالعہ کرنا پڑے گا‘ ہمیں یہ دیکھنا پڑے گا کہ اسلام نے معاشرتی‘ سماجی‘ تہذیبی اور تمدنی کون کون سے حقوق مقرر فرمائے ہیں۔
انسان عظیم و سر بلند ہے:
اسلام کی دعوتی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ
’’اسلام انسان کی عظمت و سر بلندی کی دعوت ہے‘‘۔
اسلام انسانیت کو رفعت و عظمت کی ایسی بلندیوں پر دیکھنا چاہتا ہے جو حد ادراک سے بھی بہت آگے ہیں۔ اسلام انسانیت کی عزت و عظمت کا درس دیتا ہے۔ اسلام اس بات کا درس دیتا ہے کہ انسان صرف ایک خدا کے سامنے سرخم کر کے دوسری تمام مخلوقات کے آگے سر اٹھا سکے۔ اسلام کی نگاہ میں انسان قدرتِ خداوندی کا عظیم شاہکار ہے۔ وہ ہر اعتبار سے کائنات کی مکرم و معظم ہستی ہے اور انسان ہی اشرف المخلوقات ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْٓ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰھُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰھُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰھُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا} (بنی اسرائیل : ۷۰)
’’ہم نے بنو آدم کو بزرگی بخشی اور انہیں خشکی اور تری میں سواریاں عطا کیں اور پاک صاف چیزوں کا رزق عطا کیا‘ اور اپنی مخلوقات میں