لن یفلح قوم ولوا امرھم امرأۃ
(بخاری‘ کتاب المغازی والفتن‘ ترمذی و نسائی)
’’وہ قوم ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتی جس نے اپنے امور کی ذمہ داری عورت پر ڈال دی ہو‘‘
منصب قضاء:
جمہور فقہاء کے نزدیک عورت کو مسند قضاء پر بٹھانا جائز نہیں۔
کام کاج کے لیے شرائط:
اگر عورت کام کاج کے لیے نکلنا ہی چاہے تو اسے کچھ شرائط کا پاس رکھنا ہوگا۔ تاکہ اس کا باہر نکلنا شرعاً جائز ہوجائے۔
ہم ان شرائط کو مختصراً ذکر کریں گے۔
پردہ:
پردہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہی تو عورت کی حفاظت کرتا ہے اور اسے بد فطرت نظروں سے بچاتا ہے۔
اس پر تفصیلی بحث ہوچکی۔
خاوند یا ولی کی اجازت:
عورت کے لیے اپنے خاوند یا ولی کی اجازت انتہائی ضروری ہے۔ حتیٰ کہ اسلام نے تو عورت کو خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنے سے بھی منع کیا ہے۔
اختلاط سے پرہیز:
عورت کو مردوں سے اختلاط سے مکمل پرہیز کرنا ہوگا۔ کیونکہ یہ برائیوں کا اصل سرچشمہ ثابت ہوسکتا ہے۔
وہ کام بھی جائز ہو؟
ایک اہم شرط یہ ہے کہ وہ کام جو عورت اختیار کر رہی ہے۔ شرعاً جائز ہو۔ یہ شرط جہاں عورت کے لیے ہے وہیںمرد کے لیے بھی ہے۔ ہر مسلمان کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ اپنے معاش میں اس چیز کا لازمی خیال رکھے۔ اگر عورت کا خاوند کسی حرام کام میں ملوث ہو تو اسے چاہیے کہ وہ حتی الوسع اسے اس سے محفوظ رکھنے کی سعی کرے۔
وہ کام عورت کی طبیعت سے متصادم نہ ہو: