عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ بھی رکھے۔ تاکہ خاوند کو حقوق زوجیت کی ادائیگی میں خلل محسوس نہ ہو۔ ایک زوجۂ محترمہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: عورت پر مرد کا کیا حق ہے؟
فرمایا:
’’ خاوند کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو گناہ گار ہوگی اور روزہ بھی قبول نہ ہو گا‘‘۔
(رواہ الطیالسی و البیہقی)
خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا:
خاوند کی غیر موجودگی میں عورت اپنے خاوند کے گھر اور مال کی محافظ ہے۔ خاوند کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے گھر سے باہر قدم رکھنا جائز نہیں۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
لا تخرج من بیتھاالا باذنہ ‘ فان فعلت لعنتھا ملائکۃ الرحمۃ وملائکۃ الغضب حتی تتوب وترجع (رواہ الطیالسی والبیہقی)
’’عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو رحمت اور غضب کے فرشتے اس کے توبہ کرنے اور واپس پلٹنے تک لعنت کرتے رہتے ہیں‘‘۔
زیب و زینت اختیار کرنا:
بناؤ سنگھار عورت کے حقیقی حسن و جمال میں اضافہ کرتا ہے اور اسے چار چاند لگاتا ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ یہ بناؤ سنگھار حقیقت میں رنگ بھر کر اسے مزید نکھار رہا ہو۔
لیکن اگر بناؤ سنگھار عورت کی حقیقت کو مخفی کر دے اور اس پر مصنوعیت کا خول چڑھا دے تو یہ طبعی طور پر جہاں عورت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں اس کے ظاہری نقصانات بھی ہیں۔ کیونکہ ہر وقت تو اسے اپنایا نہیں جا سکتا اور اس کا چہرہ تو اس کے خاوند کے سامنے ہر وقت رہتا ہے۔ اگر بناؤ سنگھار والی صورت ان کے دل کو بھا گئی تو جب اسے اختیار نہ کیا گیا ہو گا تو یہ منظر کہیں بھیانک صورت نہ پیش کر دے۔