حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نیک و بد سب لوگ آتے ہیں ، اگر امہات المؤمنین ان لوگوں کی نظروں کے سامنے نہ ہوں تو بہت اچھا ہوگا۔
حدیث میں آتا ہے کہ:
المرأۃ مستورۃ فاذا خرجت استشرفھا الشیطان
’’عورت ایک پوشیدہ چیز ہے جب گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاک لیتا ہے‘‘ (یعنی اس کو مسلمانوں میں برائی پھیلانے کا ذریعہ بناتاہے)
الغرض نوجوان اور متوسط العمر عورتوں کے لئے تینوں درجے کے پردے واجب ہیں،یعنی غیر محرموں کے سامنے چہرہ اور کفین کا چھپانا اور اپنے آپ کو گھر میں محبوس رکھنا، بلا ضرورت نہ نکلنا،البتہ اشد ضرورت کے وقت درجہ اولیٰ میں کچھ وسعت ہے۔مثلاً علاج معالجہ کے لئے ماسوائے کفین کا کھولنا بھی جائز ہے۔
اور درجہ ثانیہ اور ثلاثہ میں بھی اگر متوسط درجہ کی ضرورت ہوتو گھر سے نکلنا جائز ہے مگر برقع کے ساتھ، بشرطیکہ تزئین نہ ہو،دیوروں کے سامنے بھی پردہ کھول کے کام کرنا جائز نہیں ہوگا،پردہ ضروری ہے۔
فقط واللہ اعلم بالصواب٭عبداللہ یاسر عفی عنہ
دارالافتاء٭ جامعہ اشرفیہ نیلا گنبدلاہور
شرائط حجاب:
آج خواتین نے حجاب کے صحیح مفہوم کو سمجھا نہیں اور اپنی من مانی کرتے ہوئے حجاب اوڑھنا شروع کردیا ہے۔ حالانکہ شرعی حجاب وہی ہے جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔ ذیل میں قرآن و حدیث سے ماخوذ حجاب کی کچھ شرائط ذکر کی جاتی ہیں۔
مکمل بدن کو ڈھانپے:
حجاب کی پہلی شرط یہ ہے کہ وہ مکمل بدن کو ڈھانپتاہو۔ بدن کا کوئی عضو ظاہر نہ ہوتا ہو۔ ایسا نہ ہو کہ ہاتھ برہنہ ہوں۔ یا پیشانی ظاہر ہو۔
قرآن کریم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:
{وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ اَوْ آبَائِہِنَّ …الخ}
’’اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت