برا بھلا کہنے سے مکمل پرہیز کرنے والی ہو۔
ایک اہم ادب یہ بھی ہے کہ خاوند پر اپنے حسن جمال کا تفاخر نہ کرے اور اسے اس کی بدصورتی کا طعنہ نہ دے۔
ایک اہم ادب یہ بھی ہے کہ گھر کے کام کاج میں جس قدر ہو سکے انہیں خوش اسلوبی سے انجام دے۔
جاپانیوں کی عمدہ روایت:
جاپانیوں کی عمدہ روایت ہے کہ:
عورت خلوص دل کے ساتھ اپنے خاوند کی ہو‘ اس کا نصب العین خاوند کی نیک بختی اور راحت و سکون ہو‘ اس کی مکمل اطاعت کرے‘ یہی ان کے ہاں رشتہ ازدواجیت کا معیار اور بنیاد ہے۔
عورت کو اجازت نہیں کہ وہ اپنے خاوند سے کسی کام کے بارے پوچھے کہ اس نے ایسا کیوں کیا یا کیوں نہ کیا‘ کسی معاملے میں خاوند کی مخالفت نہ کرے چاہے اس سے موافقت ہو یا نہ ہو۔
یہاں تک کہ عورت خاوند کے سامنے یا اس کے پہلو میں اس کی اجازت کے بغیر نہیں بیٹھ سکتی‘ اس پر لازم ہے کہ اس کے سامنے مؤدب رہے‘ اور اپنی محبت کا اظہار کرتی رہے چاہے حقیقی محبت ہو یا مصنوعی۔
جب خاوند کام پر جانے لگے تو اسے دروازے تک الوداع کہنے آئے، گرمجوشی سے اسے رخصت کرے اور جب وہ واپس پلٹے تو فرحت و شادمانی کے ساتھ اس کا استقبال کرے۔
ذرا سوچئے! کیا جاپانی قوم امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر ہے؟ اگر وہ اس قدر مثالی نمونہ پیش کر رہی ہے تو مسلمان خواتین ان سے پیچھے کیوں؟
رشتہ زوجیت میں منسلک ہونے کے بعد آپ کی تمام تر نگاہ کا مرکز اور محور آپ کے شوہر نامدار کی شخصیت اور رضا ہوتی ہے۔ یہی آپ کی جنت کا سبب بھی ہے اور جہنم کا سبب بھی۔ بس اسی سے اس کی اہمیت کوسمجھئے اور اسے ہر عمدہ طریقے سے بجا لانے کی کوشش کیجیے۔
شادی کے بعد تعلق مع اللہ:
شادی کے بعد عورت کی عبادات میں بھی اس کے خاوند کا ایک کردار ہوتا ہے اور وہ اس کی عبادات میں مؤثر ہوتا ہے۔ ذیل میں ہم آپ کے لیے چند قواعد اس سلسلے میں لکھ رہے ہیں: