ممکن ہے کہ شادی سے قبل آپ کی عبادت و ریاضت کا جو طریقہ ہو وہ اب شادی کے بعد گھر کی ذمہ داریاں اور شوہر کے حقوق کی ادائیگی کی وجہ سے کم ہو گیا ہو‘ آپ کے اعمال میں کچھ کمی آ گئی ہو تو یاد رکھیے! کہ مانا اعمال کی کثرت ہی مفید اور معتبر ہے لیکن آپ یہ دیکھئے کہ آپ یوں بھی کس قدر اجر کما رہی ہیں۔
خاوند کی اطاعت و فرمانبرداری کر کے اور اس کے حقوق کی ادائیگی کر کے آپ جو اجر کما رہی ہیں ممکن ہے وہ اس ریاضت سے بڑھ کر ہو۔ آپ یہ سوچئے کہ آپ کی شادی نے آپ کے لیے اجر حاصل کرنے کے نئے مواقع پیدا کر دیئے ہیں۔ لیکن اگر آپ عبادت و ریاضت بھی کر سکیں اور خاوند کے حقوق کی ادائیگی تو بہت بہتر…!
10
نکاح‘ طلاق‘ عدت‘ ایلاء‘ ظہار‘ ولادت‘ حیض اور نفاس کے احکامات کا جاننا آپ کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہاں ہم انہیں بیان نہیں کر سکتے‘ ہاں البتہ اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ آپ علماء کی ان کتب سے ضرور استفادہ کریں جو اس معاملے میں مستند بھی ہیں اور مفید بھی۔
اس سلسلے میں حضرت تھانویؒ کی ’’بہشتی زیور‘‘ اور مولانا عاشق الٰہی صاحب کی ’’تحفہ خواتین‘‘ کو ہر وقت پاس رکھیے اور موقع ملنے پر ان کا ضرور مطالعہ کیجیے۔
آپ کے خاوند نے آپ کے ساتھ شادی کیوں کی؟
شادی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے‘ جو مرد کے کندھوں پر ایک بوجھ ہوتی ہے۔ مرد جب شرعی احکام کا پابند ہو اور اسے وہ تمام حقوق پتہ ہوں جو شادی کی رو سے ادا کرنے ہیں تو پھر اسے کیا ہے کہ وہ شادی کی ذمہ داری اپنے اوپر عائد کر لیتا ہے؟
ذرا دیکھئے تو سہی!
مالی اخراجات‘ اوقات کی فراغت‘ دلی فکر مندی‘ جسمانی تھکاوٹ‘ سب کچھ خاوند ہی کرتا ہے۔ بیوی کے اخراجات کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے‘ اس کے حقوق کی رعایت اسے کرنا ہوتی ہے۔ کبھی وہ نگرانی کرتا ہے‘ کبھی قیادت‘ کبھی بوجھ اٹھا رہا ہے‘ کبھی کام کاج کر رہا ہے‘ کبھی اپنی بیوی کی تربیت کر رہا ہے اور کبھی کچھ…!
بیوی کے لیے اور اولاد کے لیے بہترین رہائشی سہولیات فراہم کر رہا ہے‘ بیوی کی کئی کوتاہیوں کو برداشت کر رہا ہے‘ اس کے اعزہ و اقارب کے