{شذرات}
بلا ریب کہ مذہب اسلام اپنے اندر ظاہری اور معنوی بے شمار اوصاف اور خوبیاں رکھتاہے‘ ان بے شمار خوبیوں اور اوصاف میں اسلام کا ایک وصف امتیازی ‘تعلیمات سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں یہ ہے کہ وہ خواتین سے پر امید رہ کر اصلاح کا آغاز کرتاہے۔ وہ خواتین کے بارے میں نہایت ہی بلند وارفع تصور رکھتاہے، اس کے نزدیک خواتین فطرتاً ملکوتی پرواز رکھتی ہیں، ان کے ہاتھ میں اس وقت دنیا کی قیادت کا علم ہے، خواتین کے مزاج میں صرف نیکی ہی مطابقت رکھتی ہے، ان کی عظمت وبزرگی برائی میں نہیں ‘بھلائی میں ہے، شر میں نہیں‘ خیر میں ہے ، پاکیزگی کردار اور محاسن اعمال میں ہے، اس کی انا اور خودی کی نشونما ہوتی رہتی ہے، اسلام سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں یہ چاہتاہے کہ خواتین بات کا غلام بننے کی بجائے خداکی پرستار بن جائیں‘تاکہ خدا کی نوازشات بے پایاں کی مستحق قرار پائیں۔
اسلام یہ چاہتاہے کہ خواتین کو ایسی زندگی نصیب ہو ‘جس میں چین ہی چین ہو، خواتین میں خدا ترسی ، پرہیز گاری، تقویٰ و طہارت پیدا ہو، یہ ایسی آواز ہے جو انسان کے اندر سے اٹھتی ہے، آگے بڑھ کر اس کا خیر مقدم اور استقبال کرتی ہے، ان پر عمل کر کے اس کو جلا اور تب وتاب بخشتی ہے اور وہ نور نصیب ہوتاہے ‘جس کے ذریعے انسان کامیابی سے ہم کنار ہوتاہے ‘لیکن جس کو خدا کا نور نہ ملے اس کے لئے کہیں روشنی نہیں۔
اسلام نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں خواتین کو رفعت وبلندی کے ایک ایسے اعلیٰ مقام پر پہنچایا ہے جو حد ادراک سے بھی بہت آگے ہے، خواتین کو خدائے واحد کی بندگی کی طرف بھی اس لئے بلایا کہ وہ اپنا سر نیاز خدا کی بارگاہ پر جھکا کر کائنات کی تمام مخلوقات کے مقابلہ میں سر بلند ہوجائیں‘ تاکہ وہ اپنی خلقت و صفات کے لحاظ سے خامئہ فطرت کا ایک عظیم شاہکار بن جائیں‘ جن کی فضیلت و بزرگی کا مقابلہ دنیا کی کوئی مخلوق اور قوت نہ کرسکے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام نے صاف واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ عزت و ذلت اور سربلندی و خوش بختی کا معیار صلاح وتقویٰ اور سیرت اخلاق ہے جو اس کسوٹی پر جتنا پر کھرا ثابت ہوگا اتنا ہی خدا کی نگاہ میں قابل قدر ہوگا۔
اسلام نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں خواتین کو اعلیٰ مقام پر اتنی تیزی سے اٹھایا اور حقوق و مراعات سے نوازا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: