خاوند کے حقوق بہت ہیں:
امام غزالی ؒ فرماتے ہیں:
عورت پر اس کے خاوند کے حقوق تو بہت زیادہ ہیں سب سے اہم دو چیزیں ہیں:
-1 اپنی عفت و عصمت کا پاس اور اس کے مال اسبا ب کی حفاظت۔
-2 ضرورت سے زائد مطالبات سے گریز اور اگر اس کی کمائی حرام ہو تو اس کی کمائی سے گریز۔
عورت کے لیے مختصر آداب یہ ہیں کہ وہ اپنے خاوند کے گھر میں بیٹھی رہے‘ اس کا اٹھنا اور باہر نکلنا ضرورت سے زائد نہ ہو‘ ہمسایوں سے کم گفتگو کرے‘ بلا ضرورت ہمسایوں کے ہاں نہ جائے‘ خاوند کی غیر موجدگی میں اس کی حفاظت کرے‘ ہر کام میں اس کی خواہش اور خوشی کا پاس رکھے‘ اپنے نفس اور اس کے مال میں خیانت نہ کرے‘ اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر قدم نہ رکھے‘ اس سے اجازت لے کر باہر نکلے بھی ‘تو اپنے آپ کو چھپاتے ہوئے اور ایسی حالت میں نکلے کہ لوگوں کی توجہ کا مرکز نہ بنے۔ ایسی شاہراہ پر چلے جہاں لوگوں کی آمدورفت کم ہو۔ آواز بلند نہ کرے کہ لوگ اس کی آواز کو سن لیں یا اس کی شخصیت کو پہچان لیں۔
اپنی ضروریات کے سلسلے میں اپنے خاوند کے دوست کے ہاں کبھی نہ جائے اور نہ ہی کسی ایسے شخص کے ہاں جو اسے پہچانتا ہو۔ ہر وقت گھر کی اصلاح کی فکر اسے ہو‘ نماز روزے کی پابندی کرے‘ اگر خاوند کی غیر موجودگی میں خاوند کا کوئی دوست آئے تو اسے گھر میں موجود کسی مرد کے حوالے کر دے‘ ورنہ اسے وہیں سے واپس کر دے۔ اس کے ساتھ گفتگو میں نہ لگ جائے بلکہ دو ٹوک بات کرے اور واپس ہو جائے۔
اپنے آپ پر اور اپنے خاوند پر غیرت کھانے والی ہو‘ اللہ پاک نے اس کے خاوند کو جو کچھ عطا کر رکھا ہے اس پر قناعت کرنے والی ہو‘ خاوند کے حق کو اپنے حق پر مقدم رکھے‘ خاوند کے تمام اعزہ و اقرباء کے حق کو بھی مقدم رکھے‘ صفائی کی شیدا ہو‘ خود کو صاف رکھے اور گھر کو بھی‘ ہر وقت یوں رہے کہ خاوند کی نظر اس پر پڑتے ہی وہ ہشاش بشاس ہو جائے‘ اپنی اولاد پر شفیق ہو‘ ان کی پردہ پوشی کرنے والی ہو‘ اولاد کو