کام کاج کے کپڑوں میں خاوند کے پاس ہرگز نہ بیٹھیے۔ جس سے اٹھنے والی مختلف بدبوؤں کے بھبھے حقوق زوجیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ بسا اوقات شدید نفرت پیدا ہونے کا خدشہ بھی جنم لے سکتا ہے۔
مردانہ غیرت:
خاوند کی غیر موجودگی میں اپنی حفاظت کا خصوصی بندوبست کیجئے‘ سب سے پہلے اسلام ہی اس کا مطالبہ کرتا ہے۔ یاد رکھیے! مرد اس بات پر غیرت کھاتے ہیں۔ ان کی غیرت کا خصوصی خیال رکھیے کیونکہ بسا اوقات ان کی غیرت ایسے نکتے پر جا پہنچتی ہے جو احاطہ تصور سے باہر ہوتا ہے۔
وضاحت کے لیے عہد نبوی کا ایک قصہ پڑھیے!
حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں ہم میں سے ایک نوجوان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی‘ ہم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوئہ خندق کی تیاریوں میں مصروف تھے‘ وہ نوجوان نصف دن کی چھٹی لیتے تھے‘ اور گھر واپس جاتے تھے‘ ایک دن انہوں نے اجازت لی تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا اسلحہ ساتھ لے کر جاؤ کیونکہ مجھے تمہارے بارے میں بنو قریظہ کا خوف ہے۔ انہوں نے اسلحہ ساتھ لیا اور گھر کو چل دیئے۔ گھر پہنچے تو دیکھا کہ ان کی زوجہ دروازے میں بیٹھی ہے۔ انہیں اس پر بڑی غیرت آئی اور اسے مارنے کے لیے نیزہ اٹھایا۔
اہلیہ کہنے لگی: نیزہ چھوڑیئے اور گھر میں داخل ہو کر دیکھئے کہ کس چیز نے مجھے باہر نکالا ہے۔ چنانچہ وہ گھر میں داخل ہوئے تو ایک بڑا سانپ دیکھا جو فرش پر پڑا تھا۔ (رواہ مسلم وغیرہ)
حضرت سعدؓ فرماتے ہیں:
’’اگر میں کسی اجنبی مرد کو اپنی اہلیہ کے ساتھ دیکھ لوں تو اسے وہیں تلوار سے قتل کر ڈالوں‘‘۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو‘ میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ پاک مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے‘‘۔
مروی ہے کہ صحابہ اپنے گھروں کی دیواروں میں موجود چھوٹے چھوٹے سوراخوں کو غیرت کے مارے بند کر دیا کرتے تھے۔
حضرت معاذ ؓ نے اپنے بیوی کو سوراخ میں سے دیکھتے ہوئے دیکھا تو انہیں اس پر مارا۔ ایک بار دیکھا کہ ان کی اہلیہ نے ایک سیب کو چک لگا