ہے۔دل میں بھی ٹیسیں اٹھنے لگی ہیں۔
وجہ معلوم ہے؟ آپ سے دوسروں کی خوشحالی برداشت نہیں ہو رہی…!
اری! کیا بچگانہ ذہنیت ہے؟ مخلوق خدا کو ہنستا دیکھیے‘ خود بھی ہنسنے لگیں گی…!
زندگی کی دوڑ میں مقابلہ:
زندگی کی دوڑ میں مقابلہ بڑی اچھی چیز ہے۔ انسان ترقی کے مراحل تیزی سے طے کرنے لگتا ہے۔ لیکن اس صورت میں کہ جب یہ مقابلہ بازی …حسد‘ غلو‘ اور دل آزاری سے پاک ہو۔ ورنہ یاد رکھیے! اس مقابلہ بازی سے انتشار ‘ بے جا دباؤ‘ کوفت‘ نا امیدی اور حرص پیدا ہو گی۔
آپ نیکیوں میں مقابلہ کیجئے! ضرور کیجئے!
زندگی کی معمولی معمولی مجازی باتوں پر کیسی مقابلے بازی؟
یہ تو آپ کو دماغی و نفسیاتی مریض بنا دے گی! زندگی کے ہر میدان میں اپنی اور دوسرے کی بھلائی کو مطمح نظر بنا کر مقابلہ کیجئے! اپنا فائدہ اور دوسرے کا نقصان سوچ کر کبھی اس میدان میں نہ کودیئے‘ نتیجہ آپ کے اپنے نقصان کی صورت میں ہی نکلے گا۔
انتقامی جذبات سے دور رہیئے:
اپنے آپ کو سنجیدہ بنایئے اور سنجیدگی اسی صورت میں پیدا ہو سکتی ہے کہ آپ ایسے اسباب اختیار کر لیںکہ جن میں آپ اپنی زندگی کی سطح کو معاندانہ شدت اور انتقامی جذبات سے بلند تر مقام پر پہنچا دیں۔
غصہ‘ نفرت‘ ظلم و ستم‘ جھگڑا‘ فساد کو بعض لوگ طاقت کا اصل سرچشمہ سمجھتے ہیں ،حالانکہ یہ تو بچگانہ ذہنیت ہے۔ بچوں کی بھی تو یہی حرکتیں ہوتی ہیں۔
بات بات پر لڑائی جھگڑا…‘ اگر کسی نے آپ کے ساتھ برائی کرہی ڈالی تو کیا اب آپ بھی اس کے ساتھ برائی کریں گی‘ ذرا سوچیے تو سہی! آپ اس کی برائی کو برائی کہیں گی تو اپنی برائی کو کیا نام دیں گی؟
برائی…؟
تو آپ میں اور اس میں کیا فرق ہے؟!
منفی جذبات ترک کیجئے:
بعض لوگ طرح طرح کے توہمات اور الٹے سیدھے خیالات کا شکار رہتے