من رغب عن سنتی فلیس منی
’’ جس نے میری سنت سے اعراض کیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ (متفق علیہ)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے:
یا معشر الشباب!من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج،ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم،فانہ لہ وجاء
’’اے نوجوانو! جو تم میں سے نکاح کی استطاعت رکھتا ہے اسے نکاح کرنا چاہیے اور جو استطاعت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے کیونکہ اس سے شہوت ٹوٹ جائے گی‘‘۔ (ترمذی)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
ینقطع عمل ابن آدم الا من ثلاث،ولد صالح یدعو لہ۔۔۔
’’ابن آدم کا عمل تین چیزوں کے علاوہ سے منقطع ہو جاتا ہے: نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے…‘‘
(صحیح مسلم‘ صحیح الجامع الصغیر ۷۹۳)
اور نیک اولاد کا حصول نکاح کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
حضرت عمرؓ کا ارشاد ہے:
’’نکاح سے صرف عا جز یا فاجر آدمی ہی کتراتا ہے‘‘
آپؓ نے واضح کر دیا کہ اس سلسلے میں دین مانع نہیں بلکہ مانع دو مذموم چیزیں ہیں۔
ابن عباسؓ فرماتے ہیں:
’’عبادت گزار کی عبادت کی تکمیل شادی کے بغیر نہیں ہو سکتی‘‘۔
ظاہری بات ہے کہ آپؓ کی مراد یہ ہے کہ غلبہ شہوت کی وجہ سے نکاح کے بغیر دل سالم نہیں رہ سکتا اور فراغ قلب کے بغیر عبادت مکمل نہیں ہو سکتی۔
ایک صحابی ؓآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہتے اور خدمت کرتے تھے‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پاس رہتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم شادی نہیں کرتے؟
انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں فقیر ہوں، میری ملکیت میں کچھ نہیں اور آپؐ کی خدمت سے ہٹ جاؤں گا (اگر میں نے شادی کر لی)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ‘پھر دوبارہ سوال کیا تو