عبادت کا …ہر حرکت اور ہر قدم پر اس کی عبادت کا…
امام غزالیؒ فرماتے ہیں:
’’اس ذات کی مہربانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے پانی سے بشر کو پیدا کیا‘ فجعلہ نسباً وصھرا‘ اور مخلوق پر ایسی شہوت کو مسلط کر دیا کہ جو انہیں زبردستی حراثت پر مجبور کر دے‘ اور یوں ان کی نسل کو بقا ء حاصل ہو اور نکاح کی بطور استحباب اور امر کے ترغیب دی‘ کیونکہ نکاح دین کے سلسلے میں مددگار اور شیطانی رستوں کو کمزور کرنے والا ہے اور اللہ کے دشمن سے کڑی حفاظت گاہ ہے اور نسل انسانی کی کثرت کا باعث ہے کہ جس کی وجہ سے سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ‘دیگر انبیاء ؑ پر فخر کریں گے۔
اللہ پاک نے نکاح کی ترغیب دی اور اس کا حکم دیا :
{وَاَنْکِحُواالْاَیَامٰی مِنْکُمْ} (سورۃ النور: ۳۲)
اور یہ امر ہے ‘ ارشاد ہے:
{فَلَا َتعْضُلُوْ ھُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَھُنَّ}
(سورۃ البقرہ: ۲۳۲)
اور عورتوں کو شادی سے روکنے سے منع کیا ہے۔
رسولوں کی مدح و توصیف میں ارشاد ہے:
{وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِکَ وَ جَعَلْنَا لَھُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّۃً} (سورۃ الرعد: ۳۸)
اور دعا میں اس سوال کے کرنے پر اپنے اولیاء کی تعریف کی ہے:
{وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ} (سورۃ الفرقان: ۷۴)
’’وہ جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب!ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما‘‘
حضو رصلی اللہ علیہ وسلم کا ار شاد ہے:
النکاح سنتی فمن رغب عن سنتی فقد رغب عنی
’’نکاح میری سنت ہے‘ سو جس نے میری سنت سے اعراض کیا اس نے مجھ سے اعراض کیا‘‘
(صحیح الجامع الصغیر: ۶۸۰۷‘ ابن ماجہ: ۲۳۸۳)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: